An-Noor • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَٱللَّهُ خَلَقَ كُلَّ دَآبَّةٍۢ مِّن مَّآءٍۢ ۖ فَمِنْهُم مَّن يَمْشِى عَلَىٰ بَطْنِهِۦ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِى عَلَىٰ رِجْلَيْنِ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِى عَلَىٰٓ أَرْبَعٍۢ ۚ يَخْلُقُ ٱللَّهُ مَا يَشَآءُ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴾
“And it is God who has created all animals out of water; and [He has willed that] among them are such as crawl on their bellies, and such as walk on two legs, and such as walk on four. God creates what He will: for, verily, God has the power to will anything.”
آیت 45 وَاللّٰہُ خَلَقَ کُلَّ دَآبَّۃٍ مِّنْ مَّآءٍج فَمِنْہُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰی بَطْنِہٖ ج ”یہ وہ جاندار ہیں جنہیں ہم reptiles کہتے ہیں۔ ان کی ٹانگیں وغیرہ نہیں ہوتیں اور وہ پیٹ کے بل رینگتے ہیں۔وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰی رِجْلَیْنِ ج ”خود ہم انسان بھی اسی مخلوق میں شامل ہیں۔ انسانوں کے علاوہ پرندے ‘ بن مانس champanzies اور گوریلے بھی دو ٹانگوں پر چلتے ہیں۔ کوئی اور مخلوق بھی ایسی ہوسکتی ہے جو دو ٹانگوں پر چلتی ہو۔وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰٓی اَرْبَعٍ ط ”زمینی حیوانات میں سے چار ٹانگوں والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔یَخْلُقُ اللّٰہُ مَا یَشَآءُط اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ”آئندہ آیات میں منافقین کا ذکر ہونے جا رہا ہے۔ اس سے پہلے سورة یونس سے لے کر سورة المؤمنون تک چودہ سورتیں مسلسل مکیات تھیں۔ مکہ میں منافقین تو تھے نہیں لہٰذا ان تمام مکی سورتوں میں نہ تو نفاق کا ذکر آیا اور نہ ہی منافقین کا تذکرہ ہوا۔ ان مکی سورتوں میں گفتگو کا رخ زیادہ تر مشرکین مکہ کی طرف ہی رہا ہے۔ کہیں کہیں اہل کتاب کا ذکر بھی آیا ہے ‘ لیکن انہیں براہ راست مخاطب نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ ان سورتوں میں حضور ﷺ کو اور آپ ﷺ کی وساطت سے اہل ایمان کو بھی مخاطب کیا جاتا رہا ہے۔ سورة النور کا نزول مدنی دور کے عین وسط یعنی 6 ہجری میں ہوا تھا اور اس وقت مدینہ کے اندر اچھی خاصی تعداد میں منافقین موجود تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے کردار کا تذکرہ اس سورت میں آیا ہے۔