Al-Furqaan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ۞ وَقَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَآءَنَا لَوْلَآ أُنزِلَ عَلَيْنَا ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ أَوْ نَرَىٰ رَبَّنَا ۗ لَقَدِ ٱسْتَكْبَرُوا۟ فِىٓ أَنفُسِهِمْ وَعَتَوْ عُتُوًّۭا كَبِيرًۭا ﴾
“But those who do not believe that they are destined to meet Us are wont to say, “Why have no angels been sent down to us?” – or, “Why do we not see our Sustainer?” Indeed, they are far too proud of themselves, having rebelled [against God’s truth] with utter disdain!”
اَوْ نَرٰی رَبَّنَاط ”اللہ کے حضور حاضری پر ایمان نہ ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کی طبیعتوں میں سر کشی اور لاپرواہی پائی جاتی ہے۔ چناچہ ایمان کی دعوت کو قبول کرنے کے بجائے جواب میں وہ طرح طرح کی باتیں بناتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ اگر اللہ نے ہمیں کوئی پیغام بھیجنا ہی تھا تو اپنے فرشتوں کے ذریعے بھجواتا یا وہ خود ہمارے سامنے آجاتا اور ہم اپنی آنکھوں سے اسے دیکھ لیتے۔ یا یہ کہ اللہ کی طرف سے ہمیں کوئی ایسا معجزہ دکھایا جاتا جس سے ہم پر واضح ہوجاتا کہ محمد ﷺ واقعی اللہ کے رسول ﷺ ہیں۔ ان کے ایسے مطالبات کا ذکر مکیّ سورتوں میں بار بار کیا گیا ہے۔لَقَدِ اسْتَکْبَرُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ وَعَتَوْ عُتُوًّا کَبِیْرًا ”ان کے یہ مطالبات ان کے استکبار کا ثبوت اور ان کی سر کشی کی دلیل ہیں۔ گویا وہ خود کو اس لائق سمجھتے ہیں کہ ان پر فرشتوں کا نزول ہو اور اللہ خود ان کے روبرو ان سے ہم کلام ہو۔