Al-Furqaan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ لَّقَدْ أَضَلَّنِى عَنِ ٱلذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَآءَنِى ۗ وَكَانَ ٱلشَّيْطَٰنُ لِلْإِنسَٰنِ خَذُولًۭا ﴾
“Indeed, he led me astray from the remembrance [of God] after it had come unto me!” For [thus it is:] Satan is ever a betrayer of man.”
آیت 29 لَقَدْ اَضَلَّنِیْ عَنِ الذِّکْرِ بَعْدَ اِذْ جَآءَ نِیْ ط ذکر کے پہنچ جانے سے مراد ایک تو یہ ہے کہ مجھے اللہ کے رسول ﷺ نے پوری بات سنادی تھی اور دوسرے یہ کہ میری زندگی کے فلاں لمحے میں پیغامِ حق میرے دل کے تاروں کو چھیڑنے لگا تھا اور اس کی حقانیت میرے دل کی گہرائیوں میں اترنے لگی تھی۔ جیسے سورة النساء میں فرمایا گیا : وَقُلْ لَّہُمْ فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ قَوْلاً م بَلِیْغًا کہ اے نبی ﷺ ! ان سے ایسی بات کہیے جو ان کی روح کی گہرائیوں میں اتر جائے۔ چناچہ مذکورہ شخص اپنی ایسی ہی کیفیت کا اعتراف کرے گا کہ اس نصیحت ‘ یاد دہانی اور ہدایت کا ابلاغ میرے دل تک ہوچکا تھا ‘ لیکن افسوس کہ میرے ساتھی نے مجھے پھر سے گمراہ کردیا۔وَکَان الشَّیْطٰنُ لِلْاِنْسَانِ خَذُوْلًا ”اور شیطان تو انسان کو آخر دغا دینے والا ہے۔“شیطان انسان کے ساتھ بڑا ہی بےوفائی کرنے والا اور آخر کار اسے اکیلا چھوڑ جانے والا ہے۔