Al-Furqaan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ إِلَّا مَن تَابَ وَءَامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًۭا صَٰلِحًۭا فَأُو۟لَٰٓئِكَ يُبَدِّلُ ٱللَّهُ سَيِّـَٔاتِهِمْ حَسَنَٰتٍۢ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ غَفُورًۭا رَّحِيمًۭا ﴾
“Excepted, however, shall be they who repent and attain to faith and do righteous deeds: for it is they whose [erstwhile] bad deeds God will transform into good ones - seeing that God is indeed much-forgiving, a dispenser of grace,”
آیت 70 اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا ”گویا جو شخص اس طرح کے کبیرہ گناہوں میں ملوث ہوتا ہے اگرچہ قانوناً اس کا شمار کافروں میں نہیں ہوتا مگر حقیقی ایمان اس کے دل سے نکل جاتا ہے۔ اس لیے یہاں توبہ کے بعد ایمان کی شرط بھی رکھی گئی ہے۔ چناچہ ایسے شخص کی توبہ دراصل از سر نو ایمان لانے کے مترادف ہے۔ بہر حال اگر اس نے موت کے آثار نظر آنے سے پہلے پہلے مَا لَمْ یُغَرْغِرْ توبہ کرلی تو اس کو عذاب سے استثناء مل سکتا ہے۔فَاُولٰٓءِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنٰتٍ ط ”اس کے دو معنی ہیں۔ ایک تو یہ کہ نامۂ اعمال میں جو برائیوں کا اندراج تھا وہ صاف کردیا جائے گا اور اس کی جگہ نیکیوں کا اندراج ہوجائے گا۔ اور دوسرے یہ کہ توبہ کرنے سے انسان کے دامن اخلاق کے دھبےّ دُھل جاتے ہیں اور اس کا دامن صاف شفافّ ہوجاتا ہے۔