Al-Furqaan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا۟ بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا۟ عَلَيْهَا صُمًّۭا وَعُمْيَانًۭا ﴾
“and who, whenever they are reminded of their Sustainer’s messages, do not throw themselves upon them [as if] deaf and blind;”
آیت 73 وَالَّذِیْنَ اِذَا ذُکِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْہَا صُمًّا وَّعُمْیَانًا ”اس کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ ایسے لوگ جب قرآنی آیات کو پڑھتے یا سنتے ہیں تو ان کا رویہ اندھوں یا بہروں جیسا نہیں ہوتا ‘ بلکہ وہ ان پر غور و فکر اور تدبر کرتے ہیں۔ اور دوسرا مفہوم یہ کہ وہ قریش مکہّ کی طرح اندھے اور بہرے بن کر اللہ کی آیات کی مخالفت پر کمر نہیں کس لیتے۔ اس مفہوم میں اس آیت کا انداز طنزیہ ہوگا کہ جو رویہ مشرکین مکہّ نے کلام اللہ کے ساتھ اپنا رکھا ہے ‘ اللہ کے نیک بندوں کا ایسا رویہ نہیں ہوتا۔ سورة محمد میں کفار کے اس رویے کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے : اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُہَا ”کیا یہ لوگ قرآن میں تدبر نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر قفل پڑگئے ہیں ؟“ بہر حال ”عبادالرحمن“ کے مقام و مرتبہ سے یہ بات فروتر ہے کہ وہ قرآن کو اندھے اور بہرے ہو کر مانیں یا پڑھیں۔