Al-Qasas • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ فَلَمَّآ أَتَىٰهَا نُودِىَ مِن شَٰطِئِ ٱلْوَادِ ٱلْأَيْمَنِ فِى ٱلْبُقْعَةِ ٱلْمُبَٰرَكَةِ مِنَ ٱلشَّجَرَةِ أَن يَٰمُوسَىٰٓ إِنِّىٓ أَنَا ٱللَّهُ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴾
“But when he came close to it, a call was sounded from the right-side bank of the valley, out of the tree [burning] on blessed ground: “O Moses! Verily, I am God, the Sustainer of all the worlds!””
آیت 29 فَلَمَّا قَضٰی مُوْسَی الْاَجَلَ وَسَارَ بِاَہْلِہٖٓ ”یہ سوچ کر کہ آٹھ دس سال کا عرصہ بیت جانے کے بعد قتل والا معاملہ ٹھنڈا پڑگیا ہوگا ‘ حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنے اہل و عیال کے ساتھ مصر کی طرف روانہ ہوئے۔اِنِّیْٓ اٰنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّیْٓ اٰتِیْکُمْ مِّنْہَا بِخَبَرٍ ”ممکن ہے آگ کی جگہ پر موجود کسی شخص سے مجھے راستے کے بارے میں کچھ یقینی معلومات مل جائیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہم بھٹک کر غلط راستے پر چل پڑے ہوں۔اَوْ جَذْوَۃٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّکُمْ تَصْطَلُوْنَ ”اگر وہاں سے مجھے کوئی انگارا وغیرہ مل گیا تو اس سے ہم آگ جلا کر اس سرد رات میں اپنے لیے گرمی حاصل کرسکیں گے۔