Al-Ankaboot • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَلِقَآئِهِۦٓ أُو۟لَٰٓئِكَ يَئِسُوا۟ مِن رَّحْمَتِى وَأُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴾
“And [thus it is:] they who are bent on denying the truth of God’s messages and of their [ultimate] meeting with Him - it is they who abandon all hope of My grace and mercy: and it is they whom grievous suffering awaits [in the life to come].”
آیت 22 وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآءِز ”تم زمین یا آسمان میں کہیں بھی کسی بھی طریقے سے اس کے اختیار سے باہر نہیں نکل سکتے۔وَمَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلَا نَصِیْرٍ ”عربی میں دُوْنَ کا لفظ بہت سے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ عبارت کے سیاق وسباق سے پتا چلتا ہے کہ کس جگہ اس کے کون سے معنی مناسب ہیں۔ اس جگہ ”دُوْنِ اللّٰہ“ کا بہتر مفہوم یہی ہے کہ اللہ کے مقابلے میں تمہارا کوئی حمایتی اور مدد گار نہیں ہوگا۔آیت 18 سے شروع ہونے والا جملہ معترضہ یہاں پر ختم ہوا۔ اب اگلی آیات میں پھر سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا تذکرہ شروع ہو رہا ہے جس کا سلسلہ آیت 17 سے منقطع ہوگیا تھا۔