Aal-i-Imraan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ ٱلذِّلَّةُ أَيْنَ مَا ثُقِفُوٓا۟ إِلَّا بِحَبْلٍۢ مِّنَ ٱللَّهِ وَحَبْلٍۢ مِّنَ ٱلنَّاسِ وَبَآءُو بِغَضَبٍۢ مِّنَ ٱللَّهِ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ ٱلْمَسْكَنَةُ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا۟ يَكْفُرُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَيَقْتُلُونَ ٱلْأَنۢبِيَآءَ بِغَيْرِ حَقٍّۢ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا۟ وَّكَانُوا۟ يَعْتَدُونَ ﴾
“Overshadowed by ignominy are they wherever they may be, save [when they bind themselves again] in a bond with God and a bond with men; for they have earned the burden of God's condemnation, and are overshadowed by humiliation: all this [has befallen them] because they persisted in denying the truth of God's messages and in slaying the prophets against all right: all this, because they rebelled [against God], and persisted in transgressing the bounds of what is right.”
آیت 112 ضُرِبَتْ عَلَیْہِمُ الذِّلَّۃُ اَیْنَ مَا ثُقِفُوْآ اِلاَّ بِحَبْلٍ مِّنَ اللّٰہِ وَحَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ جیسے آج پوری عیسائی دنیا ان کا سہارا بنی ہوئی ہے۔ اسرائیل اپنے بل پر نہیں ‘ بلکہ پوری عیسائی دنیا کی پشت پناہی پر قائم ہے۔ خلیج کی جنگ میں اتحادی افواج کے کمانڈر انچیف نے صاف کہہ دیا تھا کہ یہ ساری جنگ ہم نے اسرائیل کے تحفظ کے لیے لڑی ہے۔ گویا اس قدر خونریزی سے صرف اسرائیل کا تحفظ پیش نظر تھا۔ وَبَآءُ وْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَضُرِبَتْ عَلَیْہِمُ الْمَسْکَنَۃُ ط ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ کَانُوْا یَکْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَیَقْتُلُوْنَ الْاَنْبِیَآءَ بِغَیْرِ حَقٍّ ط۔ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّکَانُوْا یَعْتَدُوْنَ ۔یاد رہے کہ یہ آیت تھوڑے سے لفظی فرق کے ساتھ سورة البقرۃ میں بھی گزر چکی ہے۔ آیت 61