Aal-i-Imraan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ إِذْ هَمَّت طَّآئِفَتَانِ مِنكُمْ أَن تَفْشَلَا وَٱللَّهُ وَلِيُّهُمَا ۗ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ ٱلْمُؤْمِنُونَ ﴾
“when two groups from among you were about to lose heart, although God was near unto them and it is in God that the believers must place their trust:”
آیت 122 اِذْ ہَمَّتْ طَّآءِفَتٰنِ مِنْکُمْ اَنْ تَفْشَلاَلا انہوں نے کچھ کمزوری دکھائی ‘ حوصلہ چھوڑنے لگے اور ان کے پاؤں لڑکھڑائے۔وَاللّٰہُ وَلِیُّہُمَا ط وَعَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ rَجنگ کے آغاز سے پہلے انصار کے دو گھرانوں بنو حارثہ اور بنوسلمہ کے قدم وقتی طور پر ڈگمگا گئے تھے ‘ بربنائے طبع بشری ان کے حوصلے پست ہونے لگے تھے اور انہوں نے واپسی کا ارادہ کرلیا تھا ‘ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ثبات عطا فرمایا اور ان کے قدموں کو جما دیا۔ پھر ان کا ذکر قرآن میں کردیا گیا۔ اور وہ اس پر فخر کرتے تھے کہ ہم وہ لوگ ہیں جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں مِنْکُمْ اور وَاللّٰہُ وَلِیُّہُمَا ط کے الفاظ میں کیا ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ تین سو منافقین جو میدان جنگ سے چلے گئے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کا ذکر تک نہیں کیا۔ گویا وہ اس لائق بھی نہیں ہیں کہ ان کا براہ راست ذکر کیا جائے۔ البتہ آخر میں ان کا ذکر بالواسطہ طور پر indirectly آئے گا۔