Aal-i-Imraan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ لَقَدْ مَنَّ ٱللَّهُ عَلَى ٱلْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًۭا مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُوا۟ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتِهِۦ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ ٱلْكِتَٰبَ وَٱلْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا۟ مِن قَبْلُ لَفِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِينٍ ﴾
“Indeed, God bestowed a favour upon the believers when he raised up in their midst an apostle from among themselves, to convey His messages unto them, and to cause them to grow in purity, and to impart unto them the divine writ as well as wisdom - whereas before that they were indeed, most obviously, lost in error.”
آیت 164 لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلاً مِّنْ اَنْفُسِہِمْ یعنی ان کی اپنی قوم میں سے۔یَتْلُوْ عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ ج یہ انقلاب نبوی ﷺ کے اساسی منہاج کے چار عناصر ہیں ‘ جنہیں قرآن اسی ترتیب سے بیان کرتا ہے : تلاوت آیات ‘ تزکیہ اور تعلیم کتاب و حکمت۔ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی دعا میں جو ترتیب تھی ‘ اللہ نے اس کو تبدیل کیا ہے۔ اس پر سورة البقرۃ آیت 151 کے ذیل میں گفتگو ہوچکی ہے۔