Aal-i-Imraan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ فَٱنقَلَبُوا۟ بِنِعْمَةٍۢ مِّنَ ٱللَّهِ وَفَضْلٍۢ لَّمْ يَمْسَسْهُمْ سُوٓءٌۭ وَٱتَّبَعُوا۟ رِضْوَٰنَ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ ﴾
“- and returned [from the battle] with God's blessings and bounty, without having been touched by evil: for they had been striving after God's goodly acceptance - and God is limitless in His great bounty.”
آیت 174 فَانْقَلَبُوْا بِنِعْمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ وَفَضْلٍ ابوسفیان کو جب پتا چلا کہ محمد ﷺ ہمارے تعاقب میں آ رہے ہیں تو اس نے عافیت اسی میں سمجھی کہ سیدھا مکہ مکرمہ کی طرف رخ کرلیا جائے۔ بدرِصغریٰکی مہم میں بھی یہی ہوا کہ جب اس نے سنا کہ محمد رسول اللہ ﷺ تو اپنے پورے ساتھیوں کے ساتھ مقابلے پر آگئے ہیں تو وہ کنی کترا کر اور طرح دے کر نکل گیا اور مقابلے میں نہیں آیا۔ لَّمْ یَمْسَسْہُمْ سُوْءٌ لا انہیں اس مہم میں کوئی تکلیف نہیں پہنچی۔ یہ اللہ کی طرف سے ایک آزمائش تھی جس میں وہ پورے اترے۔وَّاتَّبَعُوْا رِضْوَان اللّٰہِ ط۔انہیں اللہ کی رضا و خوشنودی پر چلنے کا شرف حاصل ہوگیا۔