Aal-i-Imraan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ مَّا كَانَ ٱللَّهُ لِيَذَرَ ٱلْمُؤْمِنِينَ عَلَىٰ مَآ أَنتُمْ عَلَيْهِ حَتَّىٰ يَمِيزَ ٱلْخَبِيثَ مِنَ ٱلطَّيِّبِ ۗ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى ٱلْغَيْبِ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَجْتَبِى مِن رُّسُلِهِۦ مَن يَشَآءُ ۖ فَـَٔامِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرُسُلِهِۦ ۚ وَإِن تُؤْمِنُوا۟ وَتَتَّقُوا۟ فَلَكُمْ أَجْرٌ عَظِيمٌۭ ﴾
“It is not God's will [O you who deny the truth] to abandon the believers to your way of life: [and] to that end He will set apart the bad from the good. And it is not God's will to give you insight into that which is beyond the reach of human perception: but [to that end] God elects whomsoever He wills from among His apostles. Believe, then, in God and His apostles; for if you believe and are conscious of Him, a magnificent requital awaits you.”
آیت 179 مَا کَان اللّٰہُ لِیَذَرَ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلٰی مَآ اَنْتُمْ عَلَیْہِ حَتّٰی یَمِیْزَ الْخَبِیْثَ مِنَ الطَّیِّبِ ط۔یہ آیت بھی فلسفۂ آزمائش کے ضمن میں بہت اہم ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نیک اور صالح بندوں کو تکالیف میں کیوں ڈالتا ہے ‘ حالانکہ وہ تو قادر مطلق ہے ‘ آن واحد میں جو چاہے کرسکتا ہے۔ فرمایا جا رہا ہے کہ یہ بات اللہ کی حکمت کے مطابق نہیں ہے کہ وہ تمہیں اسی حال میں چھوڑے رکھے جس پر تم ہو۔ ابھی تمہارے اندر کمزور اور پختہ ایمان والے گڈمڈ ہیں ‘ بلکہ ابھی تو منافق اور مؤمن بھی گڈمڈ ہیں۔ تو جب تک ان عناصر کو الگ الگ نہ کردیا جائے اور تمہاری اجتماعیت سے یہ تمام ناپاک عناصر نکال نہ دیے جائیں اس وقت تک تم آئندہ پیش آنے والے مشکل اور کٹھن حالات کے لیے تیار نہیں ہوسکتے۔ آگے تمہیں سلطنت روما سے ٹکرانا ہے ‘ تمہیں سلطنت کسریٰ سے ٹکر لینی ہے۔ ابھی تو یہ اندرون ملک عرب تمہاری جنگیں ہو رہی ہیں۔ ان آزمائشوں کا مقصد یہ ہے کہ تمہاری اجتماعیت کی تطہیر ‘ purge ‘ ہوتی رہے ‘ یہاں تک کہ منافقین اور صادق الایمان لوگ بالکل نکھر کر علیحدہ ہوجائیں۔ وَمَا کَان اللّٰہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیْبِ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِہٖ مَنْ یَّشَآءُص۔وہ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے غیب کے حالات بھی بتاتا ہے۔ رسولوں کو غیب از خود معلوم نہیں ہوتا ‘ اللہ کے بتانے سے معلوم ہوتا ہے۔ یعنی ان آزمائشوں میں کیا حکمتیں ہیں اور ان میں تمہارے لیے کیا خیر پنہاں ہے ‘ ہرچیز ہر ایک کو نہیں بتائی جائے گی ‘ البتہ یہ چیزیں ہم اپنے رسولوں کو بتا دیتے ہیں۔