Aal-i-Imraan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَلَا يَحْسَبَنَّ ٱلَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَآ ءَاتَىٰهُمُ ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦ هُوَ خَيْرًۭا لَّهُم ۖ بَلْ هُوَ شَرٌّۭ لَّهُمْ ۖ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا۟ بِهِۦ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۗ وَلِلَّهِ مِيرَٰثُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌۭ ﴾
“AND THEY should not think - they who niggardly cling to all that God has granted them out of His bounty - that this is good for them: nay, it is bad for them. That to which they [so] niggardly cling will, on the Day of Resurrection, be hung about their necks: for unto God [alone] belongs the heritage of the heavens and of the earth; and God is aware of all that you do.”
آیت 180 وَلاَ یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَآ اٰتٰٹہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ ہُوَ خَیْرًا لَّہُم ْ ط۔ظاہر بات ہے کہ جب جنگ احد کے لیے تیاری ہو رہی ہوگی تو حضور ﷺ نے مسلمانوں کو انفاق مال کی دعوت دی ہوگی تاکہ اسباب جنگ فراہم کیے جائیں۔ لیکن جن لوگوں نے دولت مند ہونے کے باوجود بخل کیا ان کی طرف اشارہ ہو رہا ہے کہ انہوں نے بخل کر کے جو اپنا مال بچالیا وہ یہ نہ سمجھیں کہ انہوں نے کوئی اچھا کام کیا ہے۔ یہ مال اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا کیا تھا ‘ اس میں بخل سے کام لے کر انہوں نے اچھا نہیں کیا۔ بَلْ ہُوَ شَرٌّ لَّہُمْ ط سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ط وَلِلّٰہِ مِیْرَاث السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط دنیا کا مال و اسباب آج تمہارے پاس ہے تو کل کسی اور کے پاس چلا جائے گا اور بالآخر سب کچھ اللہ کے لیے رہ جائے گا۔ آسمانوں اور زمین کی میراث کا حقیقی وارث اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ یہاں وہ چھ رکوع مکمل ہوگئے ہیں جو غزوۂ احد کے حالات و واقعات اور ان پر تبصرے پر مشتمل تھے۔ اس سورة مبارکہ کے آخری دو رکوع کی نوعیت حاصل کلام کی ہے۔ یہ گویا concluding رکوع ہیں۔