Aal-i-Imraan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ إِنَّ ٱلدِّينَ عِندَ ٱللَّهِ ٱلْإِسْلَٰمُ ۗ وَمَا ٱخْتَلَفَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ إِلَّا مِنۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ ٱلْعِلْمُ بَغْيًۢا بَيْنَهُمْ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ فَإِنَّ ٱللَّهَ سَرِيعُ ٱلْحِسَابِ ﴾
“Behold, the only [true] religion in the sight of God is [man's] self-surrender unto Him; and those who were vouchsafed revelation aforetime took, out of mutual jealousy, to divergent views [on this point] only after knowledge [thereof] had come unto them. But as for him who denies the truth of God's messages - behold, God is swift in reckoning!”
آیت 19 اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلاَمُ قف اللہ کا پسندیدہ اور اللہ کے ہاں منظور شدہ دین ایک ہی ہے اور وہ اسلام ہے۔ سورة البقرۃ اور سورة آل عمران کی نسبت زوجیت کے حوالے سے یہ بات سمجھ لیجیے کہ سورة البقرۃ میں ایمان پر زیادہ زور ہے اور سورة آل عمران میں اسلام پر۔ سورة البقرۃ کے آغاز میں بھی ایمانیات کا تذکرہ ہے ‘ درمیان میں آیت البر میں بھی ایمانیات کا بیان ہے اور آخری آیات میں بھی ایمانیات کا ذکر ہے : اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ وَالْمُؤْمِنُوْنَ ط جبکہ اس سورة مبارکہ میں اسلام کو emphasize کیا گیا ہے۔ یہاں فرمایا : اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلاَمُ قف آگے جا کر آیت آئے گی : وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ ج اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو قبول کرے گا وہ اس کی جانب سے اللہ کے ہاں منظور نہیں کیا جائے گا۔وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ الاَّ مِنْم بَعْدِ مَا جَآءَ ‘ ہُمُ الْعِلْمُ بَغْیًام بَیْنَہُمْ ط۔یہ گویا سورة البقرۃ کی آیت 213 آیت الاختلاف کا خلاصہ ہے۔ دین اسلام تو حضرت آدم علیہ السلام سے چلا آ رہا ہے۔ جن لوگوں نے اس میں اختلاف کیا ‘ پگڈنڈیاں نکالیں اور غلط راستوں پر مڑ گئے ‘ اس کے بعد کہ ان کے پاس علم آچکا تھا ‘ ان کا اصلی روگ وہی ضدم ضدا کی روش اور غالب آنے کی امنگ The urge to dominate تھی۔ وَمَنْ یَّکْفُرْ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ فَاِنَّ اللّٰہَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ اللہ تعالیٰ کو حساب لیتے دیر نہیں لگے گی ‘ وہ بڑی تیزی کے ساتھ حساب لے لے گا۔