Aal-i-Imraan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ فَٱسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّى لَآ أُضِيعُ عَمَلَ عَٰمِلٍۢ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ ۖ بَعْضُكُم مِّنۢ بَعْضٍۢ ۖ فَٱلَّذِينَ هَاجَرُوا۟ وَأُخْرِجُوا۟ مِن دِيَٰرِهِمْ وَأُوذُوا۟ فِى سَبِيلِى وَقَٰتَلُوا۟ وَقُتِلُوا۟ لَأُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّـَٔاتِهِمْ وَلَأُدْخِلَنَّهُمْ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ثَوَابًۭا مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ عِندَهُۥ حُسْنُ ٱلثَّوَابِ ﴾
“And thus does their Sustainer answer their prayer: "I shall not lose sight of the labour of any of you who labours [in My way], be it man or woman: each of you is an issue of the other. Hence, as for those who forsake the domain of evil, and are driven from their homelands, and suffer hurt in My cause, and fight [for it], and are slain - I shall most certainly efface their bad deeds, and shall most certainly bring them into gardens through which running waters flow, as a reward from God: for with God is the most beauteous of rewards."”
آیت 195 فَاسْتَجَابَ لَہُمْ رَبُّہُمْ یہ ہے دعا کی قبولیت کی انتہا کہ اس دعا کے فوراً بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے قبولیت کا اعلان ہورہا ہے۔ اَنِّیْ لَا اُضِیْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی ج بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ ج ایک ہی باپ کے نطفے سے بیٹا بھی ہے اور بیٹی بھی ‘ اور ایک ہی ماں کے رحم میں بیٹا بھی پلا ہے اور بیٹی ‘ بھی۔ فَالَّذِیْنَ ہَاجَرُوْا وَاُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ وَاُوْذُوْا فِیْ سَبِیْلِیْ وَقٰتَلُوْا وَقُتِلُوْا لَاُکَفِّرَنَّ عَنْہُمْ سَیِّاٰتِہِمْ ان کے نامۂ اعمال میں اگر کوئی دھبے ہوں گے تو انہیں دھو دوں گا۔وَلَاُدْخِلَنَّہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ ج۔ ثَوَابًا مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ ط۔یعنی اللہ تعالیٰ کے خاص خزانۂ ‘ فضل سے۔وَاللّٰہُ عِنْدَہٗ حُسْنُ الثَّوَابِ اب آخری پانچ آیات جو آرہی ہیں ان کی حیثیت اس سورة مبارکہ کے تمام مباحث پر خاتمۂ ‘ کلام کی ہے۔ یاد رہے کہ اس سورت میں اہل کتاب کا عمومی ذکر بھی ہوا ہے اور یہود و نصاریٰ کا الگ الگ بھی۔ پھر اس میں اہل ایمان کا ذکر بھی ہے اور مشرکین کا بھی۔