slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 73 من سورة سُورَةُ آلِ عِمۡرَانَ

Aal-i-Imraan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ وَلَا تُؤْمِنُوٓا۟ إِلَّا لِمَن تَبِعَ دِينَكُمْ قُلْ إِنَّ ٱلْهُدَىٰ هُدَى ٱللَّهِ أَن يُؤْتَىٰٓ أَحَدٌۭ مِّثْلَ مَآ أُوتِيتُمْ أَوْ يُحَآجُّوكُمْ عِندَ رَبِّكُمْ ۗ قُلْ إِنَّ ٱلْفَضْلَ بِيَدِ ٱللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَآءُ ۗ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌۭ ﴾

“but do not [really] believe anyone who does not follow your own faith." Say: "Behold, all [true] guidance is God's guidance, consisting in one's being granted [revelation] such as you have been granted." Or would they contend against you before your Sustainer? Say: "Behold, all bounty is in the hand of God; He grants it unto whom He wills: for God is infinite, all-knowing,”

📝 التفسير:

آیت 73 وَلاَ تُؤْمِنُوْآ اِلاَّ لِمَنْ تَبِعَ دِیْنَکُمْ ط یعنی اس سازشی گروہ کو یہ خطرہ بھی تھا کہ اگر ہم جا کر چند گھنٹے اللہ کے رسول ﷺ کے پاس گزاریں گے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم میں سے واقعی کسی کو انشراح صدر ہوجائے اور وہ دل سے ایمان لے آئے۔ لہٰذا وہ طے کر کے گئے کہ دیکھو ‘ ان پر ایمان نہیں لانا ہے ‘ صرف ایمان کا اعلان کرنا ہے۔ قرآن مجید میں یہ شعوری نفاق کی مثال ہے۔ یعنی جو وقت انہوں نے اپنے ایمان کا اعلان کرنے کے بعد مسلمانوں کے ساتھ گزارا اس میں وہ قانوناً تو مسلمان تھے ‘ اگر اس دوران کوئی ان میں سے مرجاتا تو اس کی نماز جنازہ بھی پڑھی جاتی ‘ لیکن خود انہیں معلوم تھا کہ ہم مسلمان نہیں ہیں۔ یہ شعوری نفاق ہے ‘ جبکہ ایک غیر شعوری نفاق ہے کہ اندر ایمان ختم ہوچکا ہوتا ہے مگر انسان سمجھتا ہے کہ میں تو مؤمن ہوں ‘ حالانکہ اس کا کردار اور عمل منافقانہ ہے اور اس کے اندر سے ایمان کی پونجی ختم ہوچکی ہے ‘ جیسے دیمک کسی شہتیر کو چٹ کرچکی ہوتی ہے لیکن اس کے اوپر ایک پردہ veneer بہرحال برقرار رہتا ہے۔ شعوری نفاق اور غیر شعوری نفاق کے اس فرق کو سمجھ لینا چاہیے۔ قُلْ اِنَّ الْہُدٰی ہُدَی اللّٰہِ لا آگے یہود کے سازشی ٹولے کے قول کا تسلسل ہے کہ دیکھو ایمان مت لانا !اَنْ یُّؤْتٰٓی اَحَدٌ مِّثْلَ مَآ اُوْتِیْتُمْ یعنی یہ رسالت و نبوت اور مذہبی پیشوائی تو ہماری میراث تھی ‘ ہم اگر ان پر ایمان لے آئیں گے تو وہ چیز ہم سے ان کو منتقل ہوجائے گی۔ لہٰذا ماننا تو ہرگز نہیں ہے ‘ لیکن کسی طرح سے ان کی ہوا اکھیڑنے کے لیے ہمیں یہ کام کرنا ہے۔اَوْ یُحَآجُّوْکُمْ عِنْدَ رَبِّکُمْ ط قُلْ اِنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللّٰہِ ج یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآءُ ط اس نے دو ہزار برس تک تمہیں ایک منصب پر فائز رکھا ‘ اب تم اس منصب کے نااہل ثابت ہوچکے ہو ‘ لہٰذا تمہیں معزول کردیا گیا ہے ‘ اور اب ایک نئی امت اُمت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس مقام پر فائز کردیا گیا ہے۔