slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 35 من سورة سُورَةُ الرُّومِ

Ar-Room • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ أَمْ أَنزَلْنَا عَلَيْهِمْ سُلْطَٰنًۭا فَهُوَ يَتَكَلَّمُ بِمَا كَانُوا۟ بِهِۦ يُشْرِكُونَ ﴾

“Have We ever bestowed upon them from on high a divine writ which would speak [with appro­val] of their worshipping aught beside Us?”

📝 التفسير:

آیت 35 اَمْ اَنْزَلْنَا عَلَیْہِمْ سُلْطٰنًا فَہُوَ یَتَکَلَّمُ بِمَا کَانُوْا بِہٖ یُشْرِکُوْنَ ”اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کے بارے میں کیا ان لوگوں کے پاس کسی آسمانی کتاب میں کوئی دلیل موجود ہے جو اس شرک کی صداقت پر شہادت دیتی ہو جو یہ کر رہے ہیں ؟ کیا ان پر ایسی کوئی ہدایت نازل ہوئی ہے کہ فلاں شخصیت بھی اللہ کے برابر ہوسکتی ہے اور فلاں ہستی بھی اس کے اختیارات میں حصہ دار بن سکتی ہے ؟ یہاں پر آسمانی سند یعنی الہامی کتاب کے بارے میں لفظ یَتَکَلَّم آیا ہے ‘ یعنی کیا اللہ کی نازل کردہ کتاب ان سے اس بارے میں گفتگو کرتی ہے ؟ علامہ اقبال نے اپنے اس شعر میں قرآن کے لیے جو لفظ ”گویا“ گفتگو کرنے والا استعمال کیا ہے شاید اس کا تصور انہوں نے یہیں سے لیا ہو : مثل حق پنہاں وہم پیدا ست ایں زندہ و پائندہ و گویا ست ایں !یعنی حق تعالیٰ کی مانند یہ کلام پوشیدہ بھی ہے ‘ ظاہر بھی ہے اور زندہ و پائندہ بھی۔ دوسری بہت سی صفات کے علاوہ اس کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ یہ کتاب اپنے پڑھنے والے کے ساتھ ہم کلام ہوتی ہے اور اس سے گفتگو کرتی ہے۔