Ar-Room • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا۟ فِىٓ أَنفُسِهِم ۗ مَّا خَلَقَ ٱللَّهُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَآ إِلَّا بِٱلْحَقِّ وَأَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ۗ وَإِنَّ كَثِيرًۭا مِّنَ ٱلنَّاسِ بِلِقَآئِ رَبِّهِمْ لَكَٰفِرُونَ ﴾
“Have they never learned to think for themselves? God has not created the heavens and the earth and all that is between them without [an inner] truth and a term set [by Him]: and yet, behold, there are many people who stubbornly deny the truth that they are destined to meet their Sustainer!”
مَا خَلَقَ اللّٰہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَآ اِلَّا بالْحَقِّ وَاَجَلٍ مُّسَمًّی ط ”اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات ایک مقصد کے تحت پیدا کی ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے جس کا اقرار ہر وہ شخص کرتا ہے جو چشم بصیرت سے کائنات کا نظام دیکھتا ہے۔ چناچہ سورة آل عمران کی آیت 191 میں اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی ایک خصوصیت یہ بھی بتائی گئی ہے کہ جب وہ کائنات کی تخلیق کے بارے میں غور و فکر کرتے ہیں تو بےاختیار پکار اٹھتے ہیں : رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہٰذَا بَاطِلاً ج ”اے ہمارے پروردگار ! ہم سمجھ گئے ہیں کہ تو نے یہ سب کچھ عبث پیدا نہیں فرمایا۔“