slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 16 من سورة سُورَةُ لُقۡمَانَ

Luqman • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ يَٰبُنَىَّ إِنَّهَآ إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍۢ مِّنْ خَرْدَلٍۢ فَتَكُن فِى صَخْرَةٍ أَوْ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ أَوْ فِى ٱلْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا ٱللَّهُ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌۭ ﴾

““O my dear son,” [continued Luqman,] “verily, if there be but the weight of a mustard-seed, and though it be [hidden] in a rock, or in the skies, or in the earth, God will bring it to light: for, behold, God is unfathomable [in His wisdom], all-aware”

📝 التفسير:

آیت 16 یٰبُنَیَّ اِنَّہَآ اِنْ تَکُ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ ”اپنی جسامت کے اعتبار سے رائی کا دانہ بہت چھوٹا ہوتا ہے۔ مراد اس سے بہت ہی چھوٹی یا حقیر چیز ہے۔ قرآن مجید میں کسی چھوٹی یا حقیر چیز کا ذکر کرنے کے لیے حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ رائی کے دانے کے علاوہ بالعموم فَتِیْلاً یعنی کھجور کی گٹھلی کے ساتھ لگے ہوئے دھاگے النساء : 49 اور نَقِیْرًا یعنی کھجور کی گٹھلی کے گڑھے النساء : 124 جیسے الفاظ بھی آتے ہیں ‘ لیکن رائی کا دانہ اپنی جسامت میں ان سب سے چھوٹا ہوتا ہے۔ فَتَکُنْ فِیْ صَخْرَۃٍ اَوْ فِی السَّمٰوٰتِ اَوْ فِی الْاَرْضِ یَاْتِ بِہَا اللّٰہُ ط ”انسان اشرف المخلوقات ہے ‘ اس کے اعمال چاہے اچھے ہوں یا برے وہ بھی انسان ہی کی طرح اہم ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ انسانی اعمال کو ضائع نہیں ہونے دے گا۔ چناچہ انسان کا کوئی بھی عمل چاہے وہ کسی پہاڑ کی کھوہ میں وقوع پذیر ہواہو ‘ خلاء کی پہنائیوں میں یا زمین کے پیٹ کی تاریکیوں میں سر انجام دیا گیا ہو ‘ وہ اللہ سے چھپ نہیں سکتا۔اِنَّ اللّٰہَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌ ”یہی مضمون سورة الزلزال میں اس طرح بیان ہوا ہے : فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ ”تو جو کوئی کرے گا ذرّہ برابر بھلائی وہ اسے دیکھ لے گا ‘ اور جو کوئی کرے گا ذرّہ برابر برائی وہ بھی اس کو دیکھ لے گا۔“ نوٹ کیجیے ! حضرت لقمان نے اپنی وصیت میں شرک اور انسانی اعمال کے لازمی نتائج کے بعد بعث بعد الموت یا جنت و دوزخ کا تذکرہ نہیں کیا۔ اس لیے کہ یہ معلومات صرف وحی یا نبوت کی تعلیمات کے ذرائع سے ہی حاصل ہوسکتی ہیں۔ چناچہ اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ حضرت لقمان نہ تو خود نبی تھے اور نہ ہی ان تک کسی نبی کی تعلیمات پہنچی تھیں۔ اس لیے ان کی نصیحتوں میں صرف وہی باتیں پائی جاتی ہیں جن تک کوئی صاحب حکمت شخص غور و خوض کے ذریعے پہنچ سکتا ہے۔۔ اب ان کی تیسری نصیحت ملاحظہ ہو :