slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 27 من سورة سُورَةُ لُقۡمَانَ

Luqman • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ وَلَوْ أَنَّمَا فِى ٱلْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلَٰمٌۭ وَٱلْبَحْرُ يَمُدُّهُۥ مِنۢ بَعْدِهِۦ سَبْعَةُ أَبْحُرٍۢ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَٰتُ ٱللَّهِ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌۭ ﴾

“And if all the trees on earth were pens, and the sea [were] ink, with seven [morel seas yet added to it, the words of God would not be exhausted: for, verily, God is almighty, wise.”

📝 التفسير:

آیت 27 وَلَوْ اَنَّ مَا فِی الْاَرْضِ مِنْ شَجَرَۃٍ اَقْلَامٌ ”قرآن مجید کے اس اسلوب کی طرف پہلے بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ اہم مضامین کم از کم دو مرتبہ ضرور دہرائے جاتے ہیں۔ چناچہ یہی مضمون سورة الکہف میں اس طرح بیان ہوا ہے : قُلْ لَّوْ کَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّکَلِمٰتِ رَبِّیْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ کَلِمٰتُ رَبِّیْ وَلَوْ جِءْنَا بِمِثْلِہٖ مَدَدًا ”اے نبی ﷺ ! آپ کہیے کہ اگر سمندر سیاہی بن جائے میرے رب کی باتوں کے لکھنے کے لیے تو یقیناً سمندر ختم ہوجائے گا اس سے پہلے کہ میرے رب کی باتیں ختم ہوں اگرچہ ہم اسی کی طرح اور سمندر بھی مدد کے لیے لے آئیں“۔ سورة الکہف کی اس آیت میں لکھنے کے حوالے سے صرف سیاہی کا ذکر ہے جبکہ یہاں پر سیاہی کے ساتھ قلم کا ذکر بھی ہوا ہے۔ وَّالْبَحْرُیَمُدُّہٗ مِنْم بَعْدِہٖ سَبْعَۃُ اَبْحُرٍ ”یہاں پر الْبَحْرکے بعد مِدَاد سیاہی کا لفظ محذوف ہے۔ بہر حال مفہوم واضح ہے کہ اگر زمین پر موجود سب کے سب درخت قلمیں بن جائیں اور سمندر سیاہی بن جائے اور پھر مزید سات سمندروں کا پانی بھی سیاہی بن کر اس میں شامل ہوجائے تب بھی :مَّا نَفِدَتْ کَلِمٰتُ اللّٰہِط اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ ”قبل ازیں کئی بار ذکر ہوچکا ہے کہ کائنات کی ہرچیز اللہ کے کلمہ ”کُن“ کا ظہور ہے۔ اس لحاظ سے اللہ کی تمام مخلوقات گویا ”کلمات اللہ“ ہیں جن کا شمار ممکن ہی نہیں۔ پرانے زمانے کے مقابلے میں آج کا انسان اس کائنات کی وسعت کے بارے میں بہتر طور پر جانتا ہے۔ آج کے سائنسدان اربوں نوری سالوں کی وسعت تک کائنات کا مشاہدہ کرسکتے ہیں مگر اس سب کچھ کے باوجود بھی وہ کائنات کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کی وسعت کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ چناچہ جس کائنات کی وسعت کا اندازہ لگانا کسی کے بس کی بات نہیں ‘ اس میں موجود مخلوق یعنی اللہ کے کلمات وصفات کو احاطۂ تحریر میں لانا کسی کے لیے کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔