slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 23 من سورة سُورَةُ السَّجۡدَةِ

As-Sajda • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَٰبَ فَلَا تَكُن فِى مِرْيَةٍۢ مِّن لِّقَآئِهِۦ ۖ وَجَعَلْنَٰهُ هُدًۭى لِّبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴾

“AND, INDEED, [O Muhammad,] We did vouchsafe revelation unto Moses [as well]: so be not in doubt of [thy] having met with the same [truth in the revelation vouchsafed to thee]. And [just as] We caused that [earlier revelation] to be a guidance for the children of Israel,”

📝 التفسير:

آیت 23 وَلَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْکِتٰبَ فَلَا تَکُنْ فِیْ مِرْیَۃٍ مِّنْ لِّقَآءِہٖ یہ ایک جملہ معترضہ ہے جو یہاں سلسلہ کلام کے درمیان میں آیا ہے۔ بعض مفسرین کے نزدیک یہاں حضور ﷺ کی حضرت موسیٰ علیہ السلام سے شب معراج کے موقع پر ہونے والی ملاقات کی طرف اشارہ ہے۔ اس حوالے سے آیت کا مفہوم یہ ہوگا کہ اے نبی ﷺ ! شب معراج میں آپ نے موسیٰ علیہ السلام سے جو ملاقات کی تھی اس کے بارے میں آپ ﷺ کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے ‘ وہ یقیناً موسیٰ علیہ السلام ہی تھے جو آپ کو وہاں ملے تھے۔ لیکن آیت کا زیادہ قرین قیاس مفہوم جو سیاق وسباق کے ساتھ بھی مناسبت رکھتا ہے وہ یہی ہے کہ اے نبی ﷺ ! ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو تورات عطا کی تھی اور اس کتاب کا موسیٰ علیہ السلام کو ملنا ہماری ہی طرف سے تھا۔ اسی طرح آپ ﷺ کو اس کتاب یعنی قرآن کا ملنا بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ اس بارے میں آپ ﷺ کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ یہ انداز بیان سمجھنے کے لیے قرآن کا وہی اسلوب ذہن میں رکھئے جس کا ذکر قبل ازیں بار بار ہوچکا ہے کہ اکثر ایسے احکام جو حضور ﷺ کو صیغۂ واحد میں مخاطب کرکے دیے جاتے ہیں وہ دراصل امت کے لیے ہوتے ہیں۔ چناچہ اس لحاظ سے آیت زیر مطالعہ میں گویا ہم سب مخاطب ہیں اور اس کا مفہوم دراصل یہ ہے کہ اے مسلمانو ! تم لوگوں کو اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ اس سے پہلے موسیٰ علیہ السلام کو جو کتاب تورات ملی تھی وہ بھی انہیں اللہ ہی نے دی تھی اور محمد ﷺ کو اس کتاب قرآن کا ملنا بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے۔