As-Sajda • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ثُمَّ سَوَّىٰهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِۦ ۖ وَجَعَلَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَٱلْأَفْـِٔدَةَ ۚ قَلِيلًۭا مَّا تَشْكُرُونَ ﴾
“and then He forms him in accordance with what he is meant to be, and breathes into him of His spirit: and [thus, O men,] He endows you with hearing, and sight, and feelings as well as minds: [yet] how seldom are you grateful!”
آیت 9 ثُمَّ سَوّٰٹہُ یہاں ثُمَّ کا لفظ اس تخلیقی مرحلے کی نشاندہی کر رہا ہے جس کا آغاز ماں کے پیٹ میں استقرار حمل سے ہوتا ہے اور پھر رفتہ رفتہ بچے کے اعضاء ترتیب پاتے ہیں۔ نسل انسانی کا ہر بچہ اس مرحلے سے گزرتا ہے۔وَنَفَخَ فِیْہِ مِنْ رُّوْحِہٖ پھر ایک مرحلے پر اس حیوانی جسم میں روح پھونک کر اسے انسان بنادیا جاتا ہے۔ ماں کے پیٹ میں ایک بچہ جن مراحل سے گزرتا ہے اس کی تفصیل اس متفق علیہ حدیث میں بیان ہوئی ہے جس کا مطالعہ ہم سورة المؤمنون کی آیات 12 تا 14 کے ذیل میں کرچکے ہیں۔ ملاحظہ ہو اسی جلد کا صفحہ 170وَجَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْءِدَۃَ ط۔اَفْءِدَۃَجمع ہے اور اس کا واحد فُؤاد ہے۔ عام طور پرفُؤاد کا ترجمہ دل ہی کیا جاتا ہے مگر حقیقت میں اس سے انسانی عقل و شعور مراد ہے جس کا تشخص حیوانی عقل اور شعور سے قطعاً مختلف ہے۔ لفظ فُؤاد کی مزید تشریح کے لیے سورة بنی اسرائیل ‘ آیت 36 کی تشریح ملاحظہ ہو۔