Al-Ahzaab • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا۟ ٱلْفِتْنَةَ لَءَاتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوا۟ بِهَآ إِلَّا يَسِيرًۭا ﴾
“Now if their town had been stormed, and they had been asked [by the enemy] to commit apostasy, [the hypocrites] would have done so without much delay”
آیت 14 { وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَیْہِمْ مِّنْ اَقْطَارِہَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَۃَ لَاٰتَوْہَا } ”اور اگر کہیں ان پر دشمن گھس آئے ہوتے مدینہ کے اطراف سے ‘ پھر ان سے مطالبہ کیا جاتا فتنے ارتداد کا ‘ تو وہ اسے قبول کرلیتے“ اگر خدانخواستہ کفار و مشرکین کے لشکر واقعی مدینہ میں داخل ہوجاتے اور وہ ان منافقین کو علانیہ ارتداد اور مسلمانوں سے جنگ کی دعوت دیتے تو ایسی صورت حال میں یہ لوگ بلا تردد ان کی بات مان لیتے۔ { وَمَا تَلَبَّثُوْا بِہَآ اِلَّا یَسِیْرًا } ”اور اس میں بالکل توقف نہ کرتے مگر تھوڑا سا۔“ چونکہ ایمان ابھی ان کے دلوں میں راسخ ہوا ہی نہیں تھا ‘ اس لیے جونہی انہیں ایمان کے دعوے سے پھرنے کا موقع ملتا وہ فوراً ہی اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے بری الذمہ ہونے کا اعلان کردیتے۔