Al-Ahzaab • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ لِّيَجْزِىَ ٱللَّهُ ٱلصَّٰدِقِينَ بِصِدْقِهِمْ وَيُعَذِّبَ ٱلْمُنَٰفِقِينَ إِن شَآءَ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ كَانَ غَفُورًۭا رَّحِيمًۭا ﴾
“[Such trials are imposed upon man] so that God may reward the truthful for having been true to their word, and cause the hypocrites to suffer - if that be His will - or [if they repent,] accept their repentance: for, verily, God is indeed much-forgiving, a dispenser of grace!”
آیت 24 { لِّیَجْزِیَ اللّٰہُ الصّٰدِقِیْنَ بِصِدْقِہِمْ } ”تاکہ اللہ سچوں کو ان کی سچائی کا پورا پورا بدلہ دے“ { وَیُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِیْنَ اِنْ شَآئَ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْہِمْ } ”اور منافقین کو چاہے تو عذاب دے اور چاہے تو ان کی توبہ قبول کرلے۔“ یعنی اللہ چاہے تو ان کو توبہ کا موقع دے دے۔ { اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا } ”یقینا اللہ بہت بخشنے والا ‘ نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ اس آیت سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اس وقت 5 ہجری تک منافقین کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا تھا۔ لیکن جب یہ مہلت ختم ہوگئی تو ان کے متعلق یہ فیصلہ سنا دیا گیا : { اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَنْ تَجِدَ لَہُمْ نَصِیْرًا } النساء ”یقینا منافقین آگ کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے ‘ اور تم نہ پائو گے ان کے لیے کوئی مدد گار۔“ بلکہ غزوہ تبوک کی مہم کے دوران ان کے کردار اور رویے ّکے سبب سورة التوبہ میں ان کے بارے میں آخری فیصلہ بایں الفاظ فرما دیا گیا : { اِسْتَغْفِرْ لَہُمْ اَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً فَلَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَہُمْ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ کَفَرُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاللّٰہُ لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ } ”اے نبی ﷺ ! آپ ان کے لیے استغفار کریں یا ان کے لیے استغفار نہ کریں ان کے حق میں برابر ہے ‘ اگر آپ ستر ّمرتبہ بھی ان کے لیے استغفار کریں گے تب بھی اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں فرمائے گا۔ یہ اس لیے کہ یہ لوگ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ کفر کرچکے ہیں ‘ اور اللہ ایسے فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“