slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 4 من سورة سُورَةُ الأَحۡزَابِ

Al-Ahzaab • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ مَّا جَعَلَ ٱللَّهُ لِرَجُلٍۢ مِّن قَلْبَيْنِ فِى جَوْفِهِۦ ۚ وَمَا جَعَلَ أَزْوَٰجَكُمُ ٱلَّٰٓـِٔى تُظَٰهِرُونَ مِنْهُنَّ أُمَّهَٰتِكُمْ ۚ وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَآءَكُمْ أَبْنَآءَكُمْ ۚ ذَٰلِكُمْ قَوْلُكُم بِأَفْوَٰهِكُمْ ۖ وَٱللَّهُ يَقُولُ ٱلْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِى ٱلسَّبِيلَ ﴾

“NEVER has God endowed any man with two hearts in one body: and [just as] He has never made your wives whom you may have declared to be “as unlawful to you as your mothers’ bodies” [truly] your mothers, so, too, has He never made your adopted sons [truly] your sons: these are but [figures of] speech uttered by your mouths - whereas God speaks the [absolute] truth: and it is He alone who can show [you] the right path.”

📝 التفسير:

آیت 4 { مَا جَعَلَ اللّٰہُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَیْنِ فِیْ جَوْفِہٖ } ”اللہ نے کسی شخص کے سینے میں دو دل نہیں رکھے۔“ جوف کے معنی خالی جگہ کے ہیں اور یہاں اس سے سینے کا اندرونی حصہ chest cavity مراد ہے جس کے بائیں جانب دل ہوتا ہے۔ یعنی ہر انسان کے سینے میں اللہ نے ایک ہی دل رکھا ہے۔ اور اگر محاورۃً یوں کہا جائے کہ فلاں اور فلاں کے دل یکجا ہوگئے ہیں یا فلاں کا دل فلاں کے دل سے مل گیا ہے تو محض اس طرح کہہ دینے سے کسی کے سینے کے اندر حقیقت میں دو دل نہیں ہوجاتے۔ چناچہ جس طرح یہ ایک ٹھوس حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی انسان کے سینے میں دو دل نہیں بنائے ‘ اسی طرح یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کسی شخص کی دو مائیں نہیں ہوتیں۔ کسی شخص کی ماں صرف وہی ہے جس نے اسے جنم دیا اور کسی انسان کا باپ صرف وہی ہے جس کے صلب سے وہ پیدا ہوا۔ { وَمَا جَعَلَ اَزْوَاجَکُمُ الّٰیِْٔ تُظٰہِرُوْنَ مِنْہُنَّ اُمَّہٰتِکُمْ } ”اور نہ اس نے تمہاری ان بیویوں کو تمہاری مائیں بنایا ہے جن سے تم ظہار کر بیٹھتے ہو۔“ ”ظِھار“ عرب کے دور جاہلیت کی ایک اصطلاح ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے ناراض ہو کر کبھی یوں کہہ دیتا کہ اَنْتِ عَلَیَّ کَظَھْرِ اُمِّیْ اب تو میرے اوپر اپنی ماں کی پیٹھ کی طرح حرام ہے تو اب اسے طلاق مغلظ ّدر مغلظ شمار کیا جاتا اور اس کی بیوی اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتی۔ یہاں اس خودساختہ تصور کی نفی کردی گئی کہ تم میں سے کسی کے اپنی بیوی کو ماں کہہ دینے یا ماں کے ساتھ تشبیہہ دے دینے سے وہ اس کی ماں نہیں بن جاتی۔ ”ظہار“ کے بارے میں واضح احکام سورة المجادلہ پارہ 28 کی ابتدائی آیات میں دیے گئے ہیں۔ { وَمَا جَعَلَ اَدْعِیَآئَ کُمْ اَبْنَآئَ کُمْ } ”اور نہ ہی اس نے تمہارے ُ منہ بولے بیٹوں کو تمہارے بیٹے بنایا ہے۔“ { ذٰلِکُمْ قَوْلُکُمْ بِاَفْوَاہِکُمْ } ”یہ سب تمہارے اپنے ُ منہ کی باتیں ہیں۔“ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمہاری ان خود ساختہ باتوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ کسی کی ماں صرف وہی ہے جس نے اسے جنم دیا ہے اور کسی شخص کا بیٹا بھی صرف وہی ہے جو اس کے ُ صلب سے پیدا ہوا۔ فقط کسی کے کہہ دینے سے کوئی عورت کسی کی ماں نہیں بن جاتی اور کسی کے زبانی دعویٰ سے کوئی کسی کا بیٹا نہیں بن جاتا۔ { وَاللّٰہُ یَقُوْلُ الْحَقَّ وَہُوَ یَہْدِی السَّبِیْلَ } ”اور اللہ حق کہتا ہے اور وہی سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہے۔“