Saba • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذْ فَزِعُوا۟ فَلَا فَوْتَ وَأُخِذُوا۟ مِن مَّكَانٍۢ قَرِيبٍۢ ﴾
“IF THOU couldst but see [how the deniers of the truth will fare on Resurrection Day,] when they will shrink in terror, with nowhere to escape - since they will have been seized from so close nearby”
آیت 51 { وَلَوْ تَرٰٓی اِذْ فَزِعُوْا فَلَا فَوْتَ } ”اور کاش آپ دیکھیں جب وہ گھبرائے ہوئے ہوں گے ‘ تب بچ نکلنا ممکن نہیں ہوگا“ انسانوں کی گھبراہٹ اور پریشانی کی اس کیفیت کو سورة الانبیاء کی آیت 103 میں ”الْفَزَعُ الْاَکْبَرُ“ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ کیفیت قیامت کے اس ”زلزلے“ کے باعث ہوگی جس کا ذکر سورة الحج کی ابتدائی آیت میں اس طرح ہوا ہے : { اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْئٌ عَظِیْمٌ۔ ”یقینا قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہوگا۔“ { وَاُخِذُوْا مِنْ مَّکَانٍ قَرِیْبٍ } ”اور وہ پکڑ لیے جائیں گے قریبی جگہ سے۔“ جیسے کوئی پاس پڑی ہوئی چیز کو ہاتھ بڑھا کر پکڑ لیتا ہے اسی طرح انہیں آسانی کے ساتھ قابو میں کر لیاجائے گا۔