slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 10 من سورة سُورَةُ فَاطِرٍ

Faatir • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ مَن كَانَ يُرِيدُ ٱلْعِزَّةَ فَلِلَّهِ ٱلْعِزَّةُ جَمِيعًا ۚ إِلَيْهِ يَصْعَدُ ٱلْكَلِمُ ٱلطَّيِّبُ وَٱلْعَمَلُ ٱلصَّٰلِحُ يَرْفَعُهُۥ ۚ وَٱلَّذِينَ يَمْكُرُونَ ٱلسَّيِّـَٔاتِ لَهُمْ عَذَابٌۭ شَدِيدٌۭ ۖ وَمَكْرُ أُو۟لَٰٓئِكَ هُوَ يَبُورُ ﴾

“He who desires might and glory [ought to know that] all might and glory belong to God [alone]. Unto Him ascend all good words, and the righteous deed does He exalt. But as for those who cunningly devise evil deeds - suffering severe awaits them; and all their devising is bound to come to nought.”

📝 التفسير:

آیت 10 { مَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْعِزَّۃَ فَلِلّٰہِ الْعِزَّۃُ جَمِیْعًا } ”جو کوئی عزت کا طالب ہے تو وہ جان لے کہ عزت سب کی سب اللہ کے پاس ہے۔“ جو شخص اللہ کے جتنا قریب ہوگا اسی قدر وہ سزا وار عزت اور صاحب ِتوقیر ہوگا۔ اس کے برعکس جو شخص اللہ سے جتنا دور ہوگا اسی قدر وہ ذلیل ہوگا ‘ چاہے دنیا میں وہ بظاہر کتنا ہی با عزت اور صاحب ثروت ہو۔ سورة المنافقون میں یہی مضمون اس طرح بیان ہوا : { وَلِلّٰہِ الْعِزَّۃُ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَلٰکِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ } ”اور عزت تو اللہ کے لیے ہے اور اس کے رسول ﷺ کے لیے اور مومنین کے لیے ‘ لیکن منافقین یہ بات نہیں جانتے۔“ { اِلَـیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ } ”اسی کی طرف اٹھتی ہیں اچھی باتیں“ ہر اچھی بات ‘ ہر اچھا نظریہ ‘ اچھا خیال ‘ دعوت ِحسنہ اور موعظہ حسنہ گویا ”کلمہ طیبہ“ ہے۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ ”الْکَلِمُ الطَّیِّبُ“ سے مراد اللہ تعالیٰ کا ذکر ‘ دعا ‘ تلاوتِ قرآن اور علم و نصیحت کی باتیں ہیں۔ چناچہ ”ایمان“ بھی کلمہ طیبہ ہے۔ ظاہر ہے اگر کہیں کسی خیال یا نظریہ کا اظہار کیا جائے گا تو لامحالہ اس کا اظہار ایک ”کلمہ“ ہی کی شکل میں پیش کرنا ممکن ہوگا۔ بہر حال ہر کلمہ طیبہ پاکیزہ بات میں ترفع ّ اوپر اٹھنے کی خداد ادصلاحیت موجود ہوتی ہے اور یوں ہر کلمہ طیبہ اللہ کے حضور پیش ہوتا ہے ‘ لیکن ترفع کی اس صلاحیت کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے محنت اور کوشش کی بھی ضرورت ہے۔ اسی لیے فرمایا گیا : { وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُہٗ } ”اور عمل ِصالح اسے اوپر اٹھاتا ہے۔“ یعنی ایمان ‘ یقین ‘ اچھے خیالات ‘ اچھے نظریات اور اچھے عزائم اکیلے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکیں گے جب تک ان کے ساتھ محنت اور تگ و دو نہیں ہوگی۔ گویا حقیقی کامیابی کے لیے ایمان اور عمل صالح دونوں لازم و ملزوم ہیں۔ { وَالَّذِیْنَ یَمْکُرُوْنَ السَّیِّاٰتِ لَہُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ} ”اور جو لوگ بری سازشیں کر رہے ہیں ان کے لیے سخت سزا ہوگی۔“ { وَمَکْرُ اُولٰٓئِکَ ہُوَ یَبُوْرُ } ”اور ان کی سازشیں ناکام ہو کر رہ جائیں گی۔