Faatir • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَأَقْسَمُوا۟ بِٱللَّهِ جَهْدَ أَيْمَٰنِهِمْ لَئِن جَآءَهُمْ نَذِيرٌۭ لَّيَكُونُنَّ أَهْدَىٰ مِنْ إِحْدَى ٱلْأُمَمِ ۖ فَلَمَّا جَآءَهُمْ نَذِيرٌۭ مَّا زَادَهُمْ إِلَّا نُفُورًا ﴾
“As it is, they [who are averse to the truth often] swear by God with their most solemn oaths that if a warner should ever come to them, they would follow his guidance better than any of the communities [of old had followed the warner sent to them]: but now that a warner has come unto them, [his call] but increases their aversion,”
آیت 42{ وَاَقْسَمُوْا بِاللّٰہِ جَہْدَ اَیْمَانِہِمْ لَئِنْ جَآئَ ہُمْ نَذِیْـرٌ لَّـیَکُوْنُنَّ اَہْدٰی مِنْ اِحْدَی الْاُمَمِ } ”اور انہوں نے اللہ کی پختہ قسمیں کھائی تھیں کہ اگر ان کے پاس کوئی خبردار کرنے والاآیا تو وہ لازماً ہدایت یافتہ ہوجائیں گے کسی بھی امت سے بڑھ کر۔“ { فَلَمَّا جَآئَ ہُمْ نَذِیْرٌ مَّا زَادَہُمْ اِلَّا نُفُوْرَا } ”پھر جب آگئے ان کے پاس خبردار کرنے والے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو اس چیز نے ان کے اندر حق سے فرار کے سوا کوئی اضافہ نہیں کیا۔“ جب محمد عربی ﷺ نے اللہ کے رسول کی حیثیت سے انہیں دعوت دینا شروع کی تو وہ آپ ﷺ کی دعوت سے بدکنے اور دور بھاگنے لگے۔