slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 43 من سورة سُورَةُ فَاطِرٍ

Faatir • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ ٱسْتِكْبَارًۭا فِى ٱلْأَرْضِ وَمَكْرَ ٱلسَّيِّئِ ۚ وَلَا يَحِيقُ ٱلْمَكْرُ ٱلسَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِۦ ۚ فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ ٱلْأَوَّلِينَ ۚ فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ ٱللَّهِ تَبْدِيلًۭا ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ ٱللَّهِ تَحْوِيلًا ﴾

“their arro­gant behaviour on earth, and their devising of evil [arguments against God’s messages]. Yet [in the end,] such evil scheming will engulf none but its authors: and can they expect anything but [to be made to go] the way of those [sinners] of olden times? Thus [it is]: no change wilt thou ever find in God’s way; yea, no deviation wilt thou ever find in God’s way!”

📝 التفسير:

آیت 43{ نِ اسْتِکْبَارًا فِی الْاَرْضِ وَمَکْرَ السَّیِّیِٔ } ”زمین میں تکبر کرتے ہوئے اور ُ بری چالیں چلتے ہوئے۔“ انہوں نے حضور ﷺ کے خلاف متکبرانہ رویہ بھی اختیار کیا اور آپ ﷺ کی دعوت کا راستہ روکنے کے لیے طرح طرح کی سازشیں بھی کیں۔ { وَلَا یَحِیْقُ الْمَکْرُ السَّیِّئُ اِلَّا بِاَہْلِہٖ } ”اور ُ بری چال کا وبال نہیں پڑتا مگر اس کے چلنے والے پر ہی۔“ { فَہَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا سُنَّتَ الْاَوَّلِیْنَ } ”تو وہ کس چیز کے انتظار میں ہیں سوائے پہلے والوں کے انجام کے !“ ”سُنّتُ الاَوّلیْن“ سے مراد وہ طریقہ ہے جس کے مطابق پچھلی نافرمان قومیں ہلاک ہوئیں۔ گویا اب یہ لوگ انتظار کر رہے ہیں کہ قانونِ خداوندی کا انطباق جس طرح پچھلی اقوام پر ہوا تھا اسی طرح اب ان پر بھی ہو اور جس طرح ماضی میں نافرمان اقوام کو ہلاک کیا جاتا رہا اسی طرح انہیں بھی ہلاک کردیا جائے۔ { فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰہِ تَبْدِیْلًاج وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰہِ تَحْوِیْلًا } ”تو تم ہرگز نہیں پائو گے اللہ کے قانون میں کوئی تبدیلی ‘ اور تم ہرگز نہیں پائو گے اللہ کے قانون کو رخ پھیرتے ہوئے۔“ تبدیل اور تحویل دو الگ الگ لیکن قریب المعانی الفاظ ہیں۔ تبدیل یا تبدیلی کا مفہوم تو عام فہم ہے ‘ جبکہ تحویل کے معنی رخ پھیرنے یا سمت بدلنے کے ہیں۔ آیت زیر مطالعہ میں اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کا قانون کسی کے لیے اپنا رخ نہیں بدلتا اور اگر کوئی شخص یا کوئی قوم اللہ کے قانون کی زد میں آنے والی ہو تو اس قانون کے رخ کو کسی طور سے پھیرا نہیں جاسکتا۔ چناچہ اگر یہ لوگ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں تو اللہ کا قانون بھی بدلنے والا نہیں۔ ان سے پہلے کی قومیں اگر ایسی روش کو اپنا کر نشان عبرت بنتی رہی ہیں تو یہ لوگ بھی سزا سے بچ نہیں سکیں گے۔