slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 3 من سورة سُورَةُ الزُّمَرِ

Az-Zumar • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ أَلَا لِلَّهِ ٱلدِّينُ ٱلْخَالِصُ ۚ وَٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِهِۦٓ أَوْلِيَآءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَآ إِلَى ٱللَّهِ زُلْفَىٰٓ إِنَّ ٱللَّهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِى مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى مَنْ هُوَ كَٰذِبٌۭ كَفَّارٌۭ ﴾

“Is it not to God alone that all sincere faith is due? And yet, they who take for their protectors aught beside Him [are wont to say], “We worship them for no other reason than that they bring us nearer to God.” Behold, God will judge between them [on Resur­rection Day] with regard to all wherein they differ [from the truth]: for, verily, God does not grace with His guidance anyone who is bent on lying [to himself and is] stubbornly ingrate!”

📝 التفسير:

آیت 3 { اَلَا لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ } ”آگاہ ہو جائو کہ اطاعت ِخالص اللہ ہی کا حق ہے۔“ اللہ کے ہاں صرف دین خالص ہی مقبول ہے۔ اللہ کو یہ ہرگز منظور نہیں کہ اس کا کوئی بندہ اس کی بندگی بھی کرے اور اپنی بندگی کا کچھ حصہ کسی دوسرے کے لیے بھی مختص کرلے۔ اللہ تعالیٰ بہت غیور ہے ‘ وہ شراکت کی بندگی کو واپس اس بندے کے منہ پردے مارتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ میرا بننا ہے تو خالصتاً میرے بنو : { یٰٓــاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ کَآفَّۃًص } البقرہ : 208 ”اے اہل ایمان ! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جائو“۔ اللہ تعالیٰ کے کچھ احکام ماننے اور کچھ نہ ماننے کے حوالے سے سورة البقرۃ کی اس آیت میں بہت سخت وعید آئی ہے : { اَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْکِتٰبِ وَتَکْفُرُوْنَ بِبَعْضٍج فَمَا جَزَآئُ مَنْ یَّفْعَلُ ذٰلِکَ مِنْکُمْ اِلاَّ خِزْیٌ فِی الْْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاج وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یُرَدُّوْنَ اِلٰٓی اَشَدِّ الْعَذَابِطوَمَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ } ”تو کیا تم ہماری کتاب کے ایک حصے کو مانتے ہو اور ایک حصے کا انکار کردیتے ہو ؟ تو نہیں ہے کوئی سزا اس کی جو تم میں سے یہ حرکت کرے سوائے دنیا کی زندگی میں ذلت و رسوائی کے ‘ اور قیامت کے روز وہ لوٹا دیے جائیں گے شدید ترین عذاب کی طرف۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بیخبر نہیں ہے۔“سیاق وسباق کے لحاظ سے اگرچہ اس آیت کے مخاطب بنی اسرائیل ہیں لیکن آج ہمارے لیے بھی اللہ کا حکم اور قانون یہی ہے۔ بلکہ یہ آیت ہمارے لیے آئینے کی حیثیت رکھتی ہے جس میں آج ہم اپنی تصویر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ دنیا کی جس رسوائی کا ذکر اس آیت میں ہوا ہے وہ آج ہمارے ماتھے پر جلی حروف میں لکھی ہوئی صاف نظر آرہی ہے۔ اس وقت مسلمان تعداد میں ڈیڑھ سو کروڑ سے بھی زائد ہیں مگر عزت نام کی کوئی چیز اس وقت ان کے پاس نہیں ہے۔ بین الاقوامی معاملات میں کسی کو ان سے ان کی رائے پوچھنا بھی گوارا نہیں۔ { وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ } ”اور جن لوگوں نے اللہ کے سوا کچھ اور کو اولیاء بنا یا ہوا ہے“ { مَا نَعْبُدُہُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی } ” وہ کہتے ہیں کہ ہم تو ان کو صرف اس لیے پوجتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں۔“ یعنی اصل میں تو ہم اللہ ہی کو پوجتے ہیں ‘ جبکہ دوسرے معبودوں کو تو ہم اللہ تک پہنچنے اور اس کا قرب حاصل کرنے کا صرف وسیلہ سمجھتے ہیں۔ { اِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ بَیْنَہُمْ فِیْ مَا ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ } ”یقینا اللہ فیصلہ کر دے گا ان کے مابین ان تمام چیزوں میں جن میں یہ اختلاف کر رہے ہیں۔“ { اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِیْ مَنْ ہُوَ کٰذِبٌ کَفَّارٌ} ”اللہ ہرگز ہدایت نہیں دیتا جھوٹے اور نا شکرے لوگوں کو۔“