slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 71 من سورة سُورَةُ الزُّمَرِ

Az-Zumar • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ وَسِيقَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ إِلَىٰ جَهَنَّمَ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَٰبُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَآ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌۭ مِّنكُمْ يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ ءَايَٰتِ رَبِّكُمْ وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَآءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا۟ بَلَىٰ وَلَٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ ٱلْعَذَابِ عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ ﴾

“And those who were bent on denying the truth will be urged on in throngs towards hell till, when they reach it, its gates will be opened, and its keepers will ask them, “Have there not come to you apostles from among yourselves, who conveyed to you your Sustainer’s messages and warned you of the coming of this your Day [of Judgment]?” They will answer: “Yea, indeed!” But the sentence of suffering will [already] have fallen due upon the deniers of the truth;”

📝 التفسير:

آیت 71 { وَسِیْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِلٰی جَہَنَّمَ زُمَرًا } ”اور ہانک کرلے جائے جائیں گے کافر جہنم کی طرف گروہ در گروہ۔“ اس طرح کہ ایک امت کے بعد دوسری امت اور پھر تیسری اُمت۔ غرض تمام امتوں کے مجرم لوگ اپنے اپنے لیڈروں کی قیادت میں جہنم کی طرف لے جائے جائیں گے۔ سورة ہود میں فرعون اور اس کی قوم کے حوالے سے ایک نقشہ ان الفاظ میں کھینچا گیا ہے : { یَقْدُمُ قَوْمَہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَاَوْرَدَہُمُ النَّارَط وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُوْدُ۔ } ”قیامت کے دن وہ آئے گا آگے چلتا ہوا اپنی قوم کے ‘ پھر وہ آگ کے گھاٹ پر انہیں اتار دے گا۔ اور وہ بہت ہی برا گھاٹ ہے جس پر وہ اتارے جائیں گے“۔ تو یوں اہل جہنم کو گروہ در گروہ جہنم کی طرف ہانک کرلے جایا جائے گا۔ { حَتّٰٓی اِذَا جَآئُ وْہَا فُتِحَتْ اَبْوَابُہَا } ”یہاں تک کہ جب وہ پہنچ جائیں گے جہنم پر تو اس کے دروازے کھولے جائیں گے“ جیسے جیل کے دروازے صرف نئے قیدیوں کے داخلے کے لیے ہی کھولے جاتے ہیں ‘ اسی طرح جہنم کے بند دروازے بھی مجرموں کی آمد پر ہی کھولے جائیں گے۔ { وَقَالَ لَہُمْ خَزَنَتُہَآ } ”اور اس کے داروغہ ان سے کہیں گے“ ان مجرمین کی آمد پر جہنم پر مامور فرشتے ان سے پوچھیں گے : { اَلَمْ یَاْتِکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَتْلُوْنَ عَلَیْکُمْ اٰیٰتِ رَبِّکُمْ وَیُنْذِرُوْنَکُمْ لِقَآئَ یَوْمِکُمْ ہٰذَا } ”کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول علیہ السلام نہیں آئے تھے جو تمہیں سناتے تھے تمہارے رب کی آیات اور تمہیں خبردار کرتے تھے تمہاری آج کے دن کی اس ملاقات سے !“ { قَالُوْا بَلٰی وَلٰکِنْ حَقَّتْ کَلِمَۃُ الْعَذَابِ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ } ”وہ کہیں گے کیوں نہیں ! لیکن کافروں پر عذاب کا حکم ثابت ہو کررہا۔“ یعنی پیغمبروں نے تو دعوت و تبلیغ کا حق ادا کردیا ‘ لیکن یہ لوگ انکار اور کفر پر اڑے رہے اور یوں انہوں نے خود کو عذاب کا مستحق ثابت کر دکھایا۔