An-Nisaa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَإِذَا كُنتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ ٱلصَّلَوٰةَ فَلْتَقُمْ طَآئِفَةٌۭ مِّنْهُم مَّعَكَ وَلْيَأْخُذُوٓا۟ أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُوا۟ فَلْيَكُونُوا۟ مِن وَرَآئِكُمْ وَلْتَأْتِ طَآئِفَةٌ أُخْرَىٰ لَمْ يُصَلُّوا۟ فَلْيُصَلُّوا۟ مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا۟ حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ ۗ وَدَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُم مَّيْلَةًۭ وَٰحِدَةًۭ ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن كَانَ بِكُمْ أَذًۭى مِّن مَّطَرٍ أَوْ كُنتُم مَّرْضَىٰٓ أَن تَضَعُوٓا۟ أَسْلِحَتَكُمْ ۖ وَخُذُوا۟ حِذْرَكُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ أَعَدَّ لِلْكَٰفِرِينَ عَذَابًۭا مُّهِينًۭا ﴾
“Thus, when thou art among the believers and about to lead them in prayer, let [only] part of them stand up with thee, retaining their arms. Then, after they have finished their prayer, let them provide you cover while another group, who have not yet prayed, shall come forward and pray with thee, being fully prepared against danger and retaining their arms: (for) those who are bent on denying the truth would love to see you oblivious of your arms and your equipment, so that they might fall upon you in a surprise attack. But it shall not be wrong for you to lay down your arms [while you pray] if you are troubled by rain or if you are ill; but [always] be fully prepared against danger. Verily, God has readied shameful suffering for all who deny the truth!”
آیت 102 وَاِذَا کُنْتَ فِیْہِمْ فَاَقَمْتَ لَہُمُ الصَّلٰوۃَ فَلْتَقُمْ طَآءِفَۃٌ مِّنْہُمْ مَّعَکَ وَلْیَاْخُذُوْآ اَسْلِحَتَہُمْ قف فَاِذَا سَجَدُوْا فَلْیَکُوْنُوْا مِنْ وَّرَآءِکُمْص وَلْتَاْتِ طَآءِفَۃٌ اُخْرٰی لَمْ یُصَلُّوْا فَلْیُصَلُّوْا مَعَکَ یہ حکم صلوٰۃ الخوف کے بارے میں ہے۔ اس کی عملی صورت یہ تھی کہ حضور ﷺ نے ایک رکعت نماز پڑھا دی اور اس کے بعد آپ ﷺ بیٹھے رہے ‘ دوسری رکعت کے لیے کھڑے نہیں ہوئے ‘ جبکہ مقتدیوں نے دوسری رکعت خود ادا کرلی۔ دو رکعتیں پوری کر کے وہ محاذ پر واپس چلے گئے تو دوسرے گروہ کے لوگ جو اب تک نماز میں شریک نہیں ہوئے تھے ‘ نماز کے لیے حضور ﷺ کے پیچھے آکر کھڑے ہوگئے۔ اب حضور ﷺ نے دوسری رکعت اس گروہ کے لوگوں کی موجودگی میں پڑھائی۔ اس کے بعد حضور ﷺ نے سلام پھیر دیا ‘ لیکن مقتدیوں نے اپنی دوسری رکعت انفرادی طور پر ادا کرلی۔ اس طریقے سے لشکر میں سے کوئی شخص بھی حضور ﷺ ‘ کی امامت کے شرف اور سعادت سے محروم نہ رہا۔وَلْیَاْخُذُوْا حِذْرَہُمْ وَاَسْلِحَتَہُمْ ج وَدَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْ تَغْفُلُوْنَ عَنْ اَسْلِحَتِکُمْ وَاَمْتِعَتِکُمْ فَیَمِیْلُوْنَ عَلَیْکُمْ مَّیْلَۃً وَّاحِدَۃً ط وَلاَ جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ کَانَ بِکُمْ اَذًی مِّنْ مَّطَرٍ اَوْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَنْ تَضَعُوْٓا اَسْلِحَتَکُمْ ج وَخُذُوْا حِذْرَکُمْ ط اگر تلوار ‘ نیزہ وغیرہ جسم سے بندھے ہوئے ہوں اور اس حالت میں نماز پڑھنا مشکل ہو تو یہ اسلحہ وغیرہ کھول کر علیحدہ رکھ دینے میں کوئی حرج نہیں ‘ بشر طی کہ جنگ کے حالات اجازت دیتے ہوں ‘ لیکن ڈھال وغیرہ اپنے پاس ضرور موجود رہے تاکہ اچانک کوئی حملہ ہو تو انسان اپنے آپ کو اس فوری حملے سے بچا سکے اور اپنے ہتھیار سنبھال سکے۔