slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 130 من سورة سُورَةُ النِّسَاءِ

An-Nisaa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ وَإِن يَتَفَرَّقَا يُغْنِ ٱللَّهُ كُلًّۭا مِّن سَعَتِهِۦ ۚ وَكَانَ ٱللَّهُ وَٰسِعًا حَكِيمًۭا ﴾

“And if husband and wife do separate, God shall provide for each of them out of His abundance: for God is indeed infinite, wise,”

📝 التفسير:

آیت 130 وَاِنْ یَّتَفَرَّقَا یُغْنِ اللّٰہُ کُلاًّ مِّنْ سَعَتِہٖ ط۔ہو سکتا ہے کہ اس عورت کو بھی کوئی بہتر رشتہ مل جائے جو اس کے ساتھ مزاجی موافقت رکھنے والاہو اور اس شوہر کو بھی اللہ تعالیٰ کوئی بہتر بیوی دے دے۔ میاں بیوی کا ہر وقت لڑتے رہنا ‘ دنگا فساد کرنا اور عدم موافقت کے باوجود طلاق کا اختیار option استعمال نہ کرنا ‘ یہ سوچ ہمارے ہاں ہندو معاشرت اور عیسائیت کے اثرات کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ ہندومت کی طرح عیسائیت میں بھی طلاق حرام ہے۔ در اصل انجیل میں تو شریعت اور قانون ہے ہی نہیں ‘ صرف اخلاقی تعلیمات ہیں۔ چناچہ جس طرح نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اَبْغَضُ الْحَلَالِ اِلَی اللّٰہِ الطَّلَاقُ ایسی ہی کوئی بات حضرت مسیح علیہ السلام نے بھی فرمائی تھی کہ کوئی شخص بلاوجہ اپنی بیوی کو طلاق نہ دے کہ معاشرے میں اس کے منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہے۔ طلاق شدہ عورت کی دوسری شادی نہ ہونے کی صورت میں اس کے آوارہ ہوجانے کا امکان ہے اور اگر ایسا ہوا تو اس کا وبال اسے بلاوجہ طلاق دینے والے کے سر جائے گا۔ لیکن یہ محض اخلاقی تعلیم تھی ‘ کوئی قانونی شق نہیں تھی۔ عیسائیت کا قانون تو وہی ہے جو تورات کے اندر ہے اور حضرت مسیح علیہ السلام فرما گئے ہیں کہ یہ نہ سمجھو کہ میں قانون کو ختم کرنے آیا ہوں ‘ بلکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت تم پر بد ستور نافذ رہے گی۔ قانون بہر حال قانون ہے ‘ اخلاقی ہدایات کو قانون کا درجہ تو نہیں دیا جاسکتا۔ لیکن عیسائیت میں اس طرح کی اخلاقی تعلیمات کو قانون بنا دیا گیا ‘ جس کی وجہ سے بلا جواز پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔ چناچہ ان کے ہاں کوئی شخص اپنی بیوی کو اس وقت تک طلاق نہیں دے سکتا جب تک اس پر بدکاری کا جرم ثابت نہ کرے۔ لہٰذا وہ طلاق دینے کے لیے طرح طرح کے طریقے استعمال کر کے بیوی کو پہلے بدکردار بناتے ہیں ‘ پھر اس کا ثبوت فراہم کرتے ہیں ‘ تب جا کر اس سے جان چھڑاتے ہیں۔ تو شریعت کے درست اور آسان راستے اگر چھوڑ دیے جائیں تو پھر اسی طرح غلط اور مشکل راستے اختیار کرنے پڑتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس آیت میں عدم موافقت کی صورت میں طلاق کے بارے میں ایک طرح کی ترغیب نظر آتی ہے۔وَکَان اللّٰہُ وَاسِعًا حَکِیْمًا اللہ کے خزانے بڑے وسیع ہیں اور اس کا ہر حکم حکمت پر مبنی ہوتا ہے۔