An-Nisaa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِٱللَّهِ وَرُسُلِهِۦ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا۟ بَيْنَ ٱللَّهِ وَرُسُلِهِۦ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍۢ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍۢ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا۟ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ﴾
“VERILY, those who deny God and His apostles by endeavouring to make a distinction between [belief in] God and [belief in] His apostles, and who say, "We believe in the one but we deny the other," and want to pursue a path in-between -”
آیت 150 اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ باللّٰہِ وَرُسُلِہٖ وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللّٰہِ وَرُسُلِہٖ اکبر کے دین الٰہیکا بنیادی فلسفہ بھی یہی تھا کہ بس دین تو اللہ ہی کا ہے ‘ رسول ﷺ کی نسبت ضروری نہیں ‘ کیونکہ جب دین کی نسبت رسول کے ساتھ ہوجاتی ہے تو پھر دین رسول کے ساتھ منسوب ہوجاتا ہے کہ یہ دین موسیٰ علیہ السلام ہے ‘ یہ دین عیسیٰ علیہ السلام ہے ‘ یہ دین محمد ﷺ ہے۔ اگر رسولوں کا یہ تفرقی عنصر differentiating factor درمیان سے نکال دیا جائے تو مذاہب کے اختلافات کا خاتمہ ہوجائے گا۔ اللہ تو سب کا مشترک common ہے ‘ چناچہ جو دین اسی کے ساتھ منسوب ہوگا وہ دین الٰہی ہوگا۔وَیَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّنَکْفُرُ بِبَعْضٍ لا یعنی اللہ کو مانیں گے ‘ رسولوں کا ماننا ضروری نہیں ہے۔ اللہ کی کتاب کو مانیں گے ‘ رسول ﷺ کی سنت کا ماننا کوئی ضروری نہیں ہے ‘ وغیرہ وغیرہ۔وَّیُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلاً اللہ کو ایک طرف کردیں اور رسول کو ایک طرف۔