An-Nisaa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَإِن مِّنْ أَهْلِ ٱلْكِتَٰبِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِۦ قَبْلَ مَوْتِهِۦ ۖ وَيَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًۭا ﴾
“Yet there is not one of the followers of earlier revelation who does not, at the moment of his death, grasp the truth about Jesus; and on the Day of Resurrection he [himself] shall bear witness to the truth against them.”
آیت 159 وَاِنْ مِّنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ الاَّ لَیُؤْمِنَنَّ بِہٖ قَبْلَ مَوْتِہٖ ج یعنی حضرت مسیح علیہ السلام فوت نہیں ہوئے ‘ زندہ ہیں ‘ انہیں آسمان پر اٹھا لیا گیا تھا اور وہ دوبارہ زمین پر آئیں گے ‘ اور جب آئیں گے تو اہل کتاب میں سے کوئی شخص نہیں رہے گا کہ جو ان پر ایمان نہ لے آئے۔وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یَکُوْنُ عَلَیْہِمْ شَہِیْدًا یہ گواہی والامعاملہ وہی ہے جس کی تفصیل ہم آیت 41 میں پڑھ آئے ہیں : فَکَیْفَ اِذَا جِءْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍم بِشَہِیْدٍ وَّجِءْنَا بِکَ عَلٰی ہٰٓؤُلَآءِ شَہِیْدًا 4 کہ ہر نبی کو اپنی امت کے خلاف گواہی دینی ہے۔ لہٰذا حضرت مسیح علیہ السلام اپنی امت کے خلاف گواہی دیں گے۔