An-Nisaa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَٱلَّذَانِ يَأْتِيَٰنِهَا مِنكُمْ فَـَٔاذُوهُمَا ۖ فَإِن تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا۟ عَنْهُمَآ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ كَانَ تَوَّابًۭا رَّحِيمًا ﴾
“And punish [thus] both of the guilty parties; but if they both repent and mend their ways, leave them alone: for, behold, God is an acceptor of repentance, a dispenser of grace.”
آیت 16 وَالَّذٰنِ یَاْتِیٰنِہَا مِنْکُمْ فَاٰذُوْہُمَا ج۔اگر بدکاری کا ارتکاب کرنے والے مرد و عورت دونوں مسلمانوں میں سے ہی ہوں تو دونوں کو اذیت دی جائے۔ یعنی ان کی توہین و تذلیل کی جائے اور مارا پیٹا جائے۔ ّ فَاِنْ تَابَا وَاَصْلَحَا فَاَعْرِضُوْا عَنْہُمَا ط اِنَّ اللّٰہَ کَانَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا واضح رہے کہ یہ بالکل ابتدائی احکام ہیں۔ اسی لیے ان کی وضاحت میں تفسیروں میں بہت سے اقوال مل جائیں گے۔ اس لیے کہ جب حدود نافذ ہوگئیں تو یہ عبوری اور عارضی احکام منسوخ قرار پائے۔ جیسے کہ سورة النساء میں قانون وراثت نازل ہونے کے بعد سورة البقرۃ میں وارد شدہ وصیت کا حکم ساقط ہوگیا۔