An-Nisaa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ قَدْ جَآءَكُمُ ٱلرَّسُولُ بِٱلْحَقِّ مِن رَّبِّكُمْ فَـَٔامِنُوا۟ خَيْرًۭا لَّكُمْ ۚ وَإِن تَكْفُرُوا۟ فَإِنَّ لِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ وَكَانَ ٱللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًۭا ﴾
“O mankind! The Apostle has now come unto you with the truth from your Sustainer: believe, then, for your own good! And if you deny the truth - behold, unto God belongs all that is in the heavens and all that is on earth, and God is indeed all-knowing, wise!”
اب اگلی آیات ایک طرح سے اس سورة کا حرف آخر ہیں۔آیت 170 یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَآءَ کُمُ الرَّسُوْلُ بالْحَقِّ مِنْ رَّبِّکُمْ فَاٰمِنُوْا خَیْرًا لَّکُمْ ط بلکہ آخری الفاظ کا صحیح تر ترجمہ یہ ہوگا کہ ایمان لے آؤ ‘ اسی میں تمہاری خیریت ہے۔ اس آیت کے ایک ایک لفظ میں بہت زور اور جلال ہے اور اب بات بالکل دو ٹوک انداز اور حتمی طور پر کی جا رہی ہے۔ یعنی اب تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اللہ کی طرف سے کوئی راہنمائی نہیں کی گئی ‘ ہمیں کچھ پتا نہیں تھا ‘ ہم پر بات واضح نہیں ہوئی تھی۔ ہمارے آخری نبی ﷺ کے آجانے کے بعد تمہارا یہ بہانہ اب ختم ہوگیا۔وَاِنْ تَکْفُرُوْا فَاِنَّ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِط وَکَان اللّٰہُ عَلِیْمًا حَکِیْمًا آگے اہل کتاب سے جو خطاب ہے اس کے مخاطب خاص طور پر عیسائی ہیں ‘ جو حضرت مسیح علیہ السلام کی عقیدت و محبت میں حد سے گزر گئے تھے۔