slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 36 من سورة سُورَةُ النِّسَاءِ

An-Nisaa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ ۞ وَٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا۟ بِهِۦ شَيْـًۭٔا ۖ وَبِٱلْوَٰلِدَيْنِ إِحْسَٰنًۭا وَبِذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَٰمَىٰ وَٱلْمَسَٰكِينِ وَٱلْجَارِ ذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْجَارِ ٱلْجُنُبِ وَٱلصَّاحِبِ بِٱلْجَنۢبِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَٰنُكُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًۭا فَخُورًا ﴾

“AND WORSHIP God [alone], and do not ascribe divinity, in any way, to aught beside Him. And do good unto your parents, and near of kin, and unto orphans, and the needy, and the neighbour from among your own people, and the neighbour who is a stranger, and the friend by your side, and the wayfarer, and those whom you rightfully possess. Verily, God does not love any of those who, full of self-conceit, act in a boastful manner;”

📝 التفسير:

اس سے قبل سورة البقرۃ آیت 83 میں بنی اسرائیل سے لیے جانے والے میثاق کا ذکر آیا تھا۔ اس میثاق میں جو باتیں مذکور تھیں وہ گویا امہات شریعت یا دین کی بنیادیں ہیں۔ ارشاد ہوا : اور یاد کرو جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا تھا کہ تم نہیں عبادت کرو گے کسی کی سوائے اللہ کے ‘ اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو گے اور قرابت داروں ‘ یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھی ‘ اور لوگوں سے اچھی بات کہو ‘ اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ ادا کرو“۔ اب یہ دوسرا مقام آ رہا ہے کہ شریعت کے اندر جو چیزیں اہم تر ہیں اور جنہیں معاشرتی سطح پر مقدم رکھنا چاہیے وہ بیان کی جا رہی ہیں۔فرمایا :آیت 36 وَاعْبُدُوا اللّٰہَ وَلاَ تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْءًا سب سے پہلا حق اللہ کا ہے کہ اسی کی بندگی اور پرستش کرو ‘ اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔وَّبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا قرآن حکیم میں ایسے چار مقامات ہیں جہاں اللہ کے حق کے فوراً بعد والدین کے حق کا تذکرہ ہے۔ یہ بھی ہمارے خاندانی نظام کے لیے بہت اہم بنیاد ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک ہو ‘ ان کا ادب و احترام ہو ‘ ان کی خدمت کی جائے ‘ ان کے سامنے آواز پست رکھی جائے۔ یہ بات سورة بنی اسرائیل میں بڑی تفصیل سے آئے گی۔ ہمارے معاشرے میں خاندان کے استحکام کی یہ ایک بہت اہم بنیاد ہے۔وَّبِذِی الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنِ وَالْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی وَالْجَارِ الْجُنُبِ پہلے عام طور پر محلے ایسے ہی ہوتے تھے کہ ایک قبیلہ ایک ہی جگہ رہ رہا ہے ‘ رشتہ داری بھی ہے اور ہمسائیگی بھی۔ لیکن کوئی اجنبی ہمسایہ بھی ہوسکتا ہے۔ جیسے آج کل شہروں میں ہمسائے اجنبی ہوتے ہیں۔وَالصَّاحِبِ بالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِیْلِ لا ایک ہمسائیگی عارضی نوعیت کی بھی ہوتی ہے۔ مثلاً آپ بس میں بیٹھے ہوئے ہیں ‘ آپ کے برابر بیٹھا ہوا شخص آپ کا ہمسایہ ہے۔ نیز جو لوگ کسی بھی اعتبار سے آپ کے ساتھی ہیں ‘ آپ کے پاس بیٹھنے والے ہیں ‘ وہ سب آپ کے حسن سلوک کے مستحق ہیں۔