An-Nisaa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ۞ فَلْيُقَٰتِلْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ٱلَّذِينَ يَشْرُونَ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا بِٱلْءَاخِرَةِ ۚ وَمَن يُقَٰتِلْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ فَيُقْتَلْ أَوْ يَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًۭا ﴾
“Hence, let them fight in God's cause - all who are willing to barter the life of this world for the life to come: for unto him who fights in God's cause, whether he be slain or be victorious, We shall in time grant a mighty reward.”
آیت 74 فَلْیُقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ الَّذِیْنَ یَشْرُوْنَ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا بالْاٰخِرَۃِط۔جو لوگ یہ طے کرچکے ہوں کہ ہم نے دنیا کی زندگی کے بدلے میں آخرت قبول کی ‘ ان کے لیے تو قتال فی سبیل اللہ میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔ اگر انہوں نے واقعی یہ سودا اللہ سے کیا ہے تو پھر انہیں اللہ کی راہ میں جنگ کے لیے نکلنا چاہیے۔ وَمَنْ یُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیُقْتَلْ اَوْ یَغْلِبْ اللہ کی راہ میں قتال کرنے والے کے لیے دو ہی امکانات ہیں ‘ ایک یہ کہ وہ قتل ہو کر مرتبہ شہادت پر فائز ہوجائے اور دوسرے یہ کہ وہ دشمن پر غالب رہے اور فتح مند ہو کر واپس آئے۔فَسَوْفَ نُؤْتِیْہِ اَجْرًا عَظِیْمًا اگلی آیت میں خاص طور پر ان مسلمانوں کی نصرت و حمایت کے لیے قتال کے لیے ترغیب دلائی جا رہی ہے جو مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے تھے۔ ان میں کمزور بھی تھے ‘ بیمار اور بوڑھے بھی تھے ‘ خواتین اور بچے بھی تھے۔ یہ لوگ ایمان تو لے آئے تھے لیکن ہجرت کے قابل نہیں تھے۔ یہ اپنے اپنے علاقوں میں اور اپنے اپنے قبائل میں تھے اور وہاں ان پر ظلم ہو رہا تھا ‘ انہیں ستایا جا رہا تھا ‘ انہیں تشدد و تعذیب کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ تو خاص طور پر ان کی مدد کے لیے نکلنا ان کی جان چھڑانا اور ان کو بچا کرلے آنا ‘ غیرت ایمانی کا بہت ہی شدید تقاضا ہے ‘ بلکہ یہ غیرت انسانی کا بھی تقاضا ہے۔