An-Nisaa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَمَا لَكُمْ لَا تُقَٰتِلُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ ٱلرِّجَالِ وَٱلنِّسَآءِ وَٱلْوِلْدَٰنِ ٱلَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَآ أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ ٱلْقَرْيَةِ ٱلظَّالِمِ أَهْلُهَا وَٱجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّۭا وَٱجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا ﴾
“And how could you refuse to fight in the cause of God and of the utterly helpless men and women and children who are crying, "O our Sustainer! Lead us forth [to freedom] out of this land whose people are oppressors, and raise for us, out of Thy grace, a protector, and raise for us, out of Thy grace, one who will bring us succour!"”
چناچہ فرمایا :آیت 75 وَمَا لَکُمْ لاَ تُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَآءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا مِنْ ہٰذِہِ الْقَرْیَۃِ الظَّالِمِ اَہْلُہَا ج وَاجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْکَ وَلِیًّاج وَّاجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْکَ نَصِیْرًا ان کی یہ آہ و بکا تمہیں آمادۂ پیکار کیوں نہیں کر رہی ؟ ان پر ظلم ہو رہا ہے ‘ ان پر ستم ڈھائے جا رہے ہیں اور تمہارا حال یہ ہے کہ تم اپنے گھروں سے نکلنے کو تیار نہیں ہو ؟ بعض لوگ اس آیت کا انطباق ان مختلف قسم کے سیاسی جہادوں پر بھی کردیتے ہیں جو کہ آج کل ہمارے ہاں جاری ہیں اور ان پر جہاد فی سبیل اللہ کا لیبل لگایا جا رہا ہے۔ لیکن یہ بات بالکل ہی قیاس مع الفارق ہے۔ واضح رہے کہ یہ خطاب ان اہل ایمان سے ہو رہا ہے جن کے ہاں اسلام قائم ہوچکا تھا۔ ہم اپنے ملک میں اسلام قائم کر نہیں سکتے۔ یہاں پر دین کے غلبہ و اقامت کی کوئی جدوجہد نہیں کر رہے۔ ہمارے ہاں کفر کا نظام چل رہا ہے۔ اس کے مخاطب اہل ایمان ہیں ‘ اور اہل ایمان کا فرض یہ ہے کہ پہلے اپنے گھر کو درست کرو ‘ پہلے اپنے ملک کے اندر اسلام قائم کرو لہٰذا جہاد کرنا ہے تو یہاں کرو ‘ جانیں دینی ہیں تو یہاں دو۔ یہاں پر طاغوت کی حکومت ہے ‘ غیر اللہ کی حکومت ہے ‘ قرآن کے سوا کوئی اور قانون چل رہا ہے ‘ جبکہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓءِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ۔۔ فَاُولٰٓءِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ۔۔ فَاُولٰٓءِکَ ھُمُ الْفٰسِقُوْنَ المائدۃ اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہی تو کافر ہیں۔۔ وہی تو ظالم ہیں۔۔ وہی تو فاسق ہیں۔“ چناچہ کافر ‘ ظالم اور فاسق تو ہم خود ہیں۔ ہمیں پہلے اپنے گھر کی حالت درست کرنا ہوگی۔ اس کے بعد ایک جمعیت قائم ہوگی۔ ہماری حکومت تو ان لوگوں سے دوستیاں کرتی پھرتی ہے جن کے خلاف یہاں جہاد کا نعرہ بلند ہو رہا ہے ‘ جس میں جانیں دی جا رہی ہیں۔ تو یہ آیت اپنی جگہ ہے۔ ہرچیز کو اس کے سیاق وسباق کے اندر رکھنا چاہیے۔