An-Nisaa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَإِذَا جَآءَهُمْ أَمْرٌۭ مِّنَ ٱلْأَمْنِ أَوِ ٱلْخَوْفِ أَذَاعُوا۟ بِهِۦ ۖ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى ٱلرَّسُولِ وَإِلَىٰٓ أُو۟لِى ٱلْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ ٱلَّذِينَ يَسْتَنۢبِطُونَهُۥ مِنْهُمْ ۗ وَلَوْلَا فَضْلُ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُۥ لَٱتَّبَعْتُمُ ٱلشَّيْطَٰنَ إِلَّا قَلِيلًۭا ﴾
“AND IF any [secret] matter pertaining to peace or war comes within their ken, they spread it abroad - whereas, if they would but refer it unto the Apostle and unto those from among the believers who have been entrusted with authority, such of them as are engaged in obtaining intelligence would indeed know [what to do with] it And but for God's bounty towards you, and His grace, all but a few of you would certainly have followed Satan.”
آیت 83 وَاِذَا جَآءَ ہُمْ اَمْرٌ مِّنَ الْاَمْنِ اَوِ الْخَوْفِ اَذَاعُوْا بِہٖ ط منافقین کی ایک روش یہ بھی تھی کہ جوں ہی کوئی اطمینان بخش یا خطرناک خبر سن پاتے اسے لے کر پھیلا دیتے۔ کہیں سے خبر آگئی کہ فلاں قبیلہ چڑھائی کرنے کی تیاری کر رہا ہے ‘ اس کی طرف سے حملے کا اندیشہ ہے تو وہ فوراً اسے عام کردیتے ‘ تاکہ لوگوں میں خوف و ہراس پیدا ہوجائے۔ اِذَاعَۃکا لفظ آج کل نشریاتی broadcasting اداروں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور مِذْیَاعریڈیو سیٹ کو کہا جاتا ہے۔وَلَوْ رَدُّوْہُ اِلَی الرَّسُوْلِ وَاِلآی اولی الْاَمْرِ مِنْہُمْ لَعَلِمَہُ الَّذِیْنَ یَسْتَنْبِطُوْنَہٗ مِنْہُمْ ط اگر یہ لوگ ایسی خبروں کو رسول اللہ ﷺ تک یا ذمہ دار اصحاب تک پہنچاتے ‘ مثلاً اوس کے سردار سعد بن عبادہ رض اور خزرج کے سردار سعد بن معاذ رض ‘ تو یہ ان کی تحقیق کرلیتے کہ بات کس حد تک درست ہے اور اس کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے اور پھر جائزہ لیتے کہ ہمیں اس ضمن میں کیا قدم اٹھانا چاہیے۔ لیکن ان کی روش یہ تھی کہ محض سنسنی پھیلانے اور سراسیمگی پیدا کرنے کے لیے ایسی خبریں لوگوں میں عام کردیتے۔وَلَوْلاَ فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتُہٗ اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تمہارے شامل حال نہ ہوتی