An-Nisaa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ إِلَّا ٱلَّذِينَ يَصِلُونَ إِلَىٰ قَوْمٍۭ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَٰقٌ أَوْ جَآءُوكُمْ حَصِرَتْ صُدُورُهُمْ أَن يُقَٰتِلُوكُمْ أَوْ يُقَٰتِلُوا۟ قَوْمَهُمْ ۚ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَيْكُمْ فَلَقَٰتَلُوكُمْ ۚ فَإِنِ ٱعْتَزَلُوكُمْ فَلَمْ يُقَٰتِلُوكُمْ وَأَلْقَوْا۟ إِلَيْكُمُ ٱلسَّلَمَ فَمَا جَعَلَ ٱللَّهُ لَكُمْ عَلَيْهِمْ سَبِيلًۭا ﴾
“unless it be such [of them] as have ties with people to whom you yourselves are bound by a covenant, or such as come unto you because their hearts shrink from [the thought of] making war either on you or on their own folk - although, if God had willed to make them stronger than you, they would certainly have made war on you. Thus, if they let you be, and do not make war on you, and offer you peace, God does not allow you to harm them.”
آیت 90 اِلاَّ الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ اِلٰی قَوْمٍم بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ مِّیْثَاقٌ یعنی اس حکم سے صرف وہ منافقین مستثنیٰ ہیں جو کسی ایسے قبیلے سے تعلق رکھتے ہوں جس کے ساتھ تمہارا صلح کا معاہدہ ہے۔ اس معاہدے سے انہیں بھی تحفظ حاصل ہوجائے گا۔ اَوْجَآءُ وْکُمْ حَصِرَتْ صُدُوْرُہُمْ اَنْ یُّقَاتِلُوْکُمْ اَوْ یُقَاتِلُوْا قَوْمَہُمْ ط یعنی ان میں اتنی جرأت نہیں رہی کہ وہ تمہارے ساتھ ہو کر اپنی قوم کے خلاف لڑیں یا اپنی قوم کے ساتھ ہو کر تمہارے خلاف لڑیں۔ انسانی معاشرے میں ہر سطح کے لوگ ہر دور میں رہے ہیں اور ہر دور میں رہیں گے۔ لہٰذا واضح کیا جا رہا ہے کہ انقلابی جدوجہد کے دوران ہر طرح کے حالات آئیں گے اور ہر طرح کے لوگوں سے واسطہ پڑے گا۔ اس طرح کے کم ہمت لوگ جو کہتے تھے بھئی ہمارے لیے لڑنا بھڑنامشکل ہے ‘ نہ تو ہم اپنی قوم کے ساتھ ہو کر مسلمانوں سے لڑیں گے اور نہ مسلمانوں کے ساتھ ہو کر اپنی قوم سے لڑیں گے ‘ ان کے بارے میں بھی فرمایا کہ ان کی بھی جان بخشی کرو۔ چناچہ ہجرت نہ کرنے والے منافقین کے بارے میں جو یہ حکم دیا گیا کہ فَخُذُوْہُمْ وَاقْتُلُوْہُمْ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْہُمْص پس ان کو پکڑو اور قتل کرو جہاں کہیں بھی پاؤ اس سے دو استثناء بیان کردیے گئے۔وَلَوْ شَآء اللّٰہُ لَسَلَّطَہُمْ عَلَیْکُمْ فَلَقٰتَلُوْکُمْ ج۔یہ بھی تو ہوسکتا تھا کہ اللہ انہیں تمہارے خلاف ہمت عطا کردیتا اور وہ تمہارے خلاف قتال کرتے۔فَاِنِ اعْتَزَلُوْکُمْ فَلَمْ یُقَاتِلُوْکُمْ وَاَلْقَوْا اِلَیْکُمُ السَّلَمَ لا فَمَا جَعَلَ اللّٰہُ لَکُمْ عَلَیْہِمْ سَبِیْلاً تو اس بات کو سمجھ لیجیے کہ جو منافق ہجرت نہیں کر رہے ‘ ان کے لیے قاعدہ یہ ہے کہ اب ان کے خلاف اقدام ہوگا ‘ انہیں جہاں بھی پاؤ پکڑو اور قتل کرو ‘ وہ حربی کافروں کے حکم میں ہیں۔ اِلاّ یہ کہ ا ان کے قبیلے سے تمہارا صلح کا معاہدہ ہے تو وہ ان کو تحفظ فراہم کر جائے گا۔ ب وہ آکر اگر یہ کہہ دیں کہ ہم بالکل غیر جانبدار ہوجاتے ہیں ‘ ہم میں جنگ کی ہمت نہیں ہے ‘ ہم نہ آپ کے ساتھ ہو کر اپنی قوم سے لڑ سکتے ہیں اور نہ ہی آپ کے خلاف اپنی قوم کی مدد کریں گے ‘ تب بھی انہیں چھوڑ دو۔ اس کے بعد اب منافقین کے ایک تیسرے گروہ کی نشان دہی کی جا رہی ہے۔