Fussilat • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ نُزُلًۭا مِّنْ غَفُورٍۢ رَّحِيمٍۢ ﴾
“as a ready welcome from Him who is much-forgiving, a dispenser of grace!””
آیت 32 { نُزُلًا مِّنْ غَفُوْرٍ رَّحِیْمٍ } ”یہ ابتدائی مہمان نوازی ہوگی اس ہستی کی طرف سے جو غفور اور رحیم ہے۔“ جنت کی جن نعمتوں کا ذکر ہمیں قرآن و حدیث میں ملتا ہے ان کا تعلق اہل جنت کی ابتدائی مہمان نوازی نُزُل سے ہے۔ جہاں تک ان کی اصل ضیافت کا تعلق ہے اس کی کیفیت ہمارے احاطہ شعور میں نہیں آسکتی۔ حضرت ابوہریرہ رض روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ : اَعْدَدْتُ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالاَ عَیْنٌ رَأَتْ ‘ وَلَا اُذُنٌ سَمِعَتْ ‘ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ … 1 ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے جنت میں وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا ‘ نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل پر اس کا گمان ہی گزرا…“ پھر آپ ﷺ نے سورة السجدۃ کی یہ آیت تلاوت فرمائی : { فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍج جَزَآئًمبِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ } ”پس کوئی انسان نہیں جانتا کہ ان اہل جنت کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے ‘ وہ بدلہ ہوگا ان کے اعمال کا۔“ اب اس کے بعد وہ آیت آرہی ہے جو اپنے مضمون کے اعتبار سے اس سورت کا عمود ہے اور جس کو قبل ازیں ان سات آیات کے ہار کے درمیان ایک جگمگاتے ہیرے سے تشبیہہ دی گئی تھی۔