Fussilat • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ قُلْ أَرَءَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ ٱللَّهِ ثُمَّ كَفَرْتُم بِهِۦ مَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ هُوَ فِى شِقَاقٍۭ بَعِيدٍۢ ﴾
“HAVE YOU given thought [to how you will fare] if this be truly [a revelation] from God, the while you deny its truth? Who could be more astray than one who places himself [so] deeply in the wrong?”
آیت 52{ قُلْ اَرَئَ یْتُمْ اِنْ کَانَ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ ثُمَّ کَفَرْتُمْ بِہٖ } ”اے نبی ﷺ ! ان سے کہیے : کیا تم نے غور کیا کہ اگر یہ قرآن واقعی اللہ ہی کی طرف سے ہو ‘ پھر تم نے اس کا کفر کیا“ بیشک تم لوگ قرآن کو اللہ کا کلام ماننے کے لیے تیار نہیں ہو ‘ لیکن تھوڑی دیر کے لیے فرض کر لو کہ اگر یہ واقعی اللہ کا کلام ہو اور تم لوگ اس کے منکر ہو رہے ہو تو : { مَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ ہُوَ فِیْ شِقَاقٍم بَعِیْدٍ } ”تو کون ہوگا اس سے بڑھ کر بھٹکا ہوا جو دور کی مخالفت میں پڑا ہو !“ یہ بالکل وہی اسلوب ہے جو اس سے پہلے سورة سبا کی اس آیت میں اختیار فرمایا گیا ہے : { قُلْ اِنَّمَآ اَعِظُکُمْ بِوَاحِدَۃٍج اَنْ تَقُوْمُوْا لِلّٰہِ مَثْنٰی وَفُرَادٰی ثُمَّ تَتَفَکَّرُوْاقف مَا بِصَاحِبِکُمْ مِّنْ جِنَّۃٍط } آیت 46 ”اے نبی ﷺ ! آپ کہیے کہ میں تمہیں ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں ‘ یہ کہ تم کھڑے ہو جائو اللہ کے لیے دو دو ہو کر یا اکیلے اکیلے ‘ پھر غور کرو ‘ نہیں ہے تمہارے ساتھی کو جنون کا کوئی عارضہ۔“ اب یہاں آخری مرتبہ پھر قرآن مجید کا ذکر آ رہا ہے اور یہ استدلال ہمارے اس موجودہ سائنسی دور کے لحاظ سے بہت اہم ہے۔