Ash-Shura • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ۞ وَلَوْ بَسَطَ ٱللَّهُ ٱلرِّزْقَ لِعِبَادِهِۦ لَبَغَوْا۟ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَٰكِن يُنَزِّلُ بِقَدَرٍۢ مَّا يَشَآءُ ۚ إِنَّهُۥ بِعِبَادِهِۦ خَبِيرٌۢ بَصِيرٌۭ ﴾
“For, if God were to grant [in this world] abundant sustenance to [all of] His servants, they would behave on earth with wanton insolence: but as it is, He bestows [His grace] from on high in due measure, as He wills: for, verily, He is fully aware of [the needs of] His creatures, and sees them all.”
آیت 27 { وَلَوْ بَسَطَ اللّٰہُ الرِّزْقَ لِعِبَادِہٖ لَبَغَوْا فِی الْاَرْضِ } ”اور اگر اللہ کشادہ کردیتا رزق اپنے سب بندوں کے لیے تو وہ زمین میں سرکشی کرتے“ یقینا اللہ کے خزانے بہت وسیع ہیں ‘ لیکن اگر وہ ان خزانوں کو سب کے لیے کھول دیتا اور ہر کسی کو اس کی خواہش اور مرضی کے مطابق با فراغت اور با سہولت رزق ملنا شروع ہوجاتا تو انسانوں کی اکثریت اللہ سے سرکشی پر اتر آتی۔ کیونکہ اب جب کہ دو وقت کی روٹی کمانے کے لیے دن رات مشقت میں جتے رہنے کے باوجود بھی ان میں سے اکثر اللہ کے نافرمان ہیں تو فکر معاش سے فراغت تو ان کو بالکل ہی باغی بنا دیتی۔ { وَلٰکِنْ یُّنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَّا یَشَآئُ اِنَّہٗ بِعِبَادِہٖ خَبِیْرٌ بَصِیْرٌ} ”لیکن اللہ نازل کرتا ہے ایک اندازے کے مطابق جو چاہتا ہے۔ یقینا وہ اپنے بندوں کے حالات سے باخبر ‘ ان کو دیکھنے والا ہے۔“