Ad-Dukhaan • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ رَبِّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَآ ۖ إِن كُنتُم مُّوقِنِينَ ﴾
“the Sustainer of the heavens and the earth and all that is between them - if you could but grasp it with inner certainty!”
آیت 7 { رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَہُمَا 7 اِنْ کُنْتُمْ مُّوْقِنِیْنَ } ”آسمانوں اور زمین کا رب اور جو کچھ ان کے مابین ہے۔ اگر تم یقین کرنے والے ہو !“ یقینا ساری کائنات کا پروردگار اور مالک اللہ ہی ہے۔ اس حقیقت کو مان لینا تو آسان ہے لیکن دل کی گہرائیوں میں اس کا یقین بٹھانا انسان کے لیے بہت مشکل ہے۔ انسان کا نفس اس سلسلے میں اسے قدم قدم پر دھوکہ دیتا ہے کہ فلاں چیز میری ہے اور فلاں چیز کا مالک میں ہوں۔ بہر حال ہمیں دل سے یقین کرلینا چاہیے کہ ہرچیز اللہ کی ہے اور وہی ہر شے کا مالک ہے : ؎ ایں امانت چند روزہ نزد ماست در حقیقت مالک ِ ہر شے خدا ست !گویا ہر انسان کی جان ‘ اس کا جسم ‘ جسم کے اعضاء اور زیر استعمال اشیاء وغیرہ اس کے پاس چند روز کے لیے امانت ہیں۔ حقیقت میں ان سب کا مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ آخرت میں ان میں سے ایک ایک امانت کا حساب لیا جائے گا اور اس حساب کے دوران انسان کے اپنے اعضاء اپنے مالک حقیقی کے سامنے اس کے خلاف گواہیاں دیں گے۔