Al-Jaathiya • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَءَاتَيْنَٰهُم بَيِّنَٰتٍۢ مِّنَ ٱلْأَمْرِ ۖ فَمَا ٱخْتَلَفُوٓا۟ إِلَّا مِنۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ ٱلْعِلْمُ بَغْيًۢا بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِى بَيْنَهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ فِيمَا كَانُوا۟ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴾
“And We gave them clear indications of the purpose [of faith]; and it was only after all this knowledge had been vouchsafed to them that they began, out of mutual jealousy, to hold divergent views: [but,] verily, thy Sustainer will judge between them on Resurrection Day regarding all whereon they were wont to differ.”
آیت 17 { وَاٰتَیْنٰہُمْ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْاَمْرِ } ”اور ہم نے انہیں عطا کیں دین کے معاملہ میں واضح ہدایات۔“ یہاں ”امر“ سے مراد دین و شریعت ہے۔ یعنی ان کے انبیاء کو وحی کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمام ضروری ہدایات مسلسل ملتی رہیں۔ اس کے علاوہ انہیں تورات ‘ زبور اور انجیل جیسی کتابیں بھی عطا گئیں۔ { فَمَا اخْتَلَفُوْٓا اِلَّا مِنْم بَعْدِ مَا جَآئَ ہُمُ الْعِلْمُ لا بَغْیًام بَیْنَہُمْ } ”اور انہوں نے نہیں اختلاف کیا مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس علم آچکا تھا ‘ محض باہمی ِضدم ّضدا کے سبب سے۔“ کتاب اللہ کی واضح تعلیمات ان لوگوں تک پہنچ چکی تھیں۔ اس کے باوجود ضد بازی کی بنیاد پر ان کے اندر شدید اختلافات پیدا ہوگئے اور انہی اختلافات کی وجہ سے یہ قوم مختلف گروہوں میں بٹ گئی۔ پہلے یہودی اور نصاریٰ الگ الگ ہوئے اور پھر ان دونوں گروہوں کے اندر باہمی ضدم ضدا کے باعث مزید کئی کئی فرقے بن گئے۔ دراصل کسی بھی قوم کی صفوں میں اختلاف کی بنیادی وجہ غلبہ حاصل کرنے کی وہ خواہش urge to dominate ہوتی ہے جو اس کے ہر دھڑے میں پائی جاتی ہے۔ ان اختلافات سے تفرقہ بازی جنم لیتی ہے جس کے باعث بالآخر اس قوم کا شیرازہ بکھر جاتا ہے۔ { اِنَّ رَبَّکَ یَقْضِیْ بَیْنَہُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ } ”یقینا آپ ﷺ کا رب فیصلہ کر دے گا ان کے مابین قیامت کے دن ان تمام باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں۔“