Al-Jaathiya • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ثُمَّ جَعَلْنَٰكَ عَلَىٰ شَرِيعَةٍۢ مِّنَ ٱلْأَمْرِ فَٱتَّبِعْهَا وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَآءَ ٱلَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ ﴾
“And, finally, [O Muhammad,] We have set thee on a way by which the purpose [of faith] may be fulfilled: so follow thou this [way], and follow not the likes and dislikes of those who do not know [the truth].”
آیت 18 { ثُمَّ جَعَلْنٰکَ عَلٰی شَرِیْعَۃٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَاتَّبِعْہَا }“ پھر اے نبی ﷺ ! ہم نے آپ کو قائم کردیا دین کے معاملہ میں ایک صاف شاہراہ شریعت پر ‘ تو آپ اسی کی پیروی کریں“ حضرت آدم سے لے کر نبی آخر الزماں ﷺ تک تمام انبیاء رسل علیہ السلام اسی دین کی دعوت کے لیے مبعوث ہوئے۔ سورة الشوریٰ میں اس نکتے کی وضاحت ہم پڑھ چکے ہیں : { شَرَعَ لَـکُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا وَصّٰی بِہٖ نُوْحًا وَّالَّذِیْٓ اَوْحَیْنَـآ اِلَـیْکَ وَمَا وَصَّیْنَا بِہٖٓ اِبْرٰہِیْمَ وَمُوْسٰی وَعِیْسٰٓی…} آیت 13 ”اے مسلمانو ! اس نے تمہارے لیے دین میں وہی کچھ مقرر کیا ہے جس کی وصیت اس نے نوح علیہ السلام کو کی تھی اور جس کی وحی ہم نے اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کی طرف کی ہے اور جس کی وصیت ہم نے کی تھی ابراہیم علیہ السلام کو ‘ موسیٰ علیہ السلام ٰ کو ‘ اور عیسیٰ علیہ السلام ٰ کو…“ بہر حال ”امر اللہ“ یعنی اللہ کا دین تو شروع سے ایک ہی ہے۔ البتہ ہر زمانے کے تقاضوں کے لحاظ سے شریعتیں مختلف رہی ہیں ‘ مثلاً شریعت ِموسوی علیہ السلام کے بعض احکام شریعت ِمحمدی ﷺ کے بعض احکام سے مختلف ہوسکتے ہیں۔ آیت زیر مطالعہ کا مفہوم لفظ ”شَرِیْعَۃٍ“ کے حوالے سے یہ ہے کہ اے محمد ﷺ بنی اسرائیل کے بعد ہم نے آپ ﷺ کو اپنے دین کا آخری اور تکمیلی ایڈیشن شریعت ِمحمدی ﷺ کے نام سے اس سند کے ساتھ عطا کیا ہے کہ : { اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُم وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلاَمَ دِیْنًا } المائدۃ : 3 ”آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کی تکمیل فرما دی ہے اور تم پر اتمام فرمادیا ہے اپنی نعمت کا اور تمہارے لیے میں نے پسند کرلیا ہے اسلام کو بحیثیت دین کے“۔ چناچہ اب آپ اور آپ کے پیروکار اسی شریعت کا اتباع کریں۔ { وَلَا تَتَّبِعْ اَہْوَآئَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ }“ اور ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کیجیے جن کے پاس کوئی علم ہی نہیں ہے۔“