Al-Jaathiya • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَأَمَّا ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ أَفَلَمْ تَكُنْ ءَايَٰتِى تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فَٱسْتَكْبَرْتُمْ وَكُنتُمْ قَوْمًۭا مُّجْرِمِينَ ﴾
“But as for those who were bent on denying the truth, [they will be told:] “Were not My messages conveyed to you? And withal, you gloried in your arrogance, and so you became people lost in sin:”
آیت 31 { وَاَمَّا الَّذِیْنَ کَفَرُوْا } ”اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تھا“ { اَفَلَمْ تَکُنْ اٰیٰتِیْ تُتْلٰی عَلَیْکُمْ } ”ان سے اللہ پوچھے گا کہ کیا تمہیں میری آیات پڑھ کر نہیں سنائی جاتی تھیں ؟“ اس آیت میں اگرچہ کفار کا ذکر ہے ‘ لیکن اس مفہوم کی آیات کے حوالے سے یہ اہم نکتہ مدنظر رہے کہ ہم بھی جب قرآن سنتے ہیں تو اپنے اور پڑھ کر سنانے والے کے بارے میں اس جملے کا مفہوم ضرور یاد رکھنا چاہیے۔ اسی طرح ان سطور کو پڑھنے والے ہر قاری کے ذہن میں بھی یہ تصور ضرور ہونا چاہیے کہ قرآن کا پیغام اس تک پہنچ گیا ہے اور وہ اس کے بارے میں ضرور مسئول ہوگا۔ { فَاسْتَکْبَرْتُمْ وَکُنْتُمْ قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ } ”تو تم نے استکبار کیا اور تم مجرم لوگ تھے۔“ ہماری آیات کے آگے سر جھکانے اور ہمارے احکام کو تسلیم کرنے کے بجائے تم نے استکبار کا رویہ اپنا یا ‘ اس لحاظ سے واقعی تم بہت بڑے مجرم تھے۔