Al-Jaathiya • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ تِلْكَ ءَايَٰتُ ٱللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِٱلْحَقِّ ۖ فَبِأَىِّ حَدِيثٍۭ بَعْدَ ٱللَّهِ وَءَايَٰتِهِۦ يُؤْمِنُونَ ﴾
“These messages of God do We convey unto thee, setting forth the truth. In what other tiding, if not in God’s messages, will they, then, believe?”
آیت 6 { تِلْکَ اٰیٰتُ اللّٰہِ نَتْلُوْہَا عَلَیْکَ بِالْحَقِّ } ”یہ اللہ کی آیات ہیں جو ہم پڑھ کر سنا رہے ہیں آپ کو حق کے ساتھ۔“ { فَبِاَیِّ حَدِیْثٍم بَعْدَ اللّٰہِ وَاٰیٰتِہٖ یُؤْمِنُوْنَ } ”تو اب اللہ اور اس کی آیات کے بعد اور کون سی بات ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے ؟“ اگر یہ لوگ کائنات میں موجود آیات آفاقی کا بچشم ِسر مشاہدہ کرنے اور قرآن کی آیات کو سننے کے بعد بھی ایمان نہیں لائے تو اور کس معجزے کو دیکھ کر ایمان لائیں گے ؟ ایمان کی دولت تو صرف اسے ہی نصیب ہوتی ہے جو خود طالب ِہدایت ہو۔ بلاشبہ قرآن ہر طالب ہدایت کے لیے ایک بہت بڑا معجزہ ‘ سراج منیر اور منبع رشد و ہدایت ہے۔ لیکن اگر کسی کے دل میں ہدایت کی طلب ہی نہ ہو تو وہ بڑے سے بڑا معجزہ دیکھ کر بھی ایمان نہیں لائے گا۔